گجرات سے پہلے یو پی میں دوڑ رہی بلٹ ٹرین!

سی اے جی رپورٹ کہتی ہے کہ کاغذوں میں درج اعداد وشمار کے مطابق 9 جولائی 2016 کو الہ آباد درنتو ایکسپریس فتح پور جنکشن پر صبح 5.53 پر پہنچی جبکہ الہ آباد جنکشن پر یہ ٹرین صبح 6.10 بجے پہنچ گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی نریندر مودی حکومت میں ریل افسران کس طرح سے اعداد و شمار کو توڑ مروڑ کر اپنی ناکامی چھپا رہے ہیں اس کا انکشاف سی اے جی کی ایک آڈٹ رپورٹ میں ہوا ہے۔ کنٹرولر اینڈ آڈیٹرجنرل آف انڈیا (سے اے جی) کی طرف سے انڈین ریلوے کا آڈیٹ کرنے پر یہ انکشاف ہوا ہے کہ افسران کاغذوں پر 409 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ہائی اسپیڈ سے ٹرینوں کو دوڑا رہے ہیں۔ یہ بلٹ ٹرین کی 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھی کافی زیادہ ہے۔

روزنامہ اکنامکس ٹائمز کے مطابق افسران نے کاغذوں میں الہ آباد سے فتح پور کے درمیان 116 کلومیٹر کا سفر درنتو ایکسپریس سے محض 17 منٹ میں درج کر دیا ہے۔ جو کہ سراسر غلط ڈیٹا ہے جسے لیٹ لطیف ٹرینوں کو بھی کاغذوں میں بروقت پہنچی ہوئی ٹرینوں کے طور پر درج کیا جا رہا ہے۔

سی اے جی نے جب یو پی کی ٹرینوں کے ڈیٹا کی آڈیٹنگ کی تو معلوم ہوا کہ پریاگ راج ایکسپریس، جےپور-الہ آباد ایکسپریس اور دہلی-الہ آباد درنتو ایکسپریس کے ڈیٹا میں کئی طرح کی خامیاں ہیں۔ سی اے جی کی رپورٹ نے انٹیگریٹیڈ کوچنگ منیجمنٹ سسٹم (آئی سی ایم ایس ) کے نظام پر بڑے سوالات کھڑے کئے ہیں۔ آئی سی ایم ایس ہی ملک بھر کی ٹرینوں کے وقت پر چلنے کی نگرانی کرتا ہے اور ریل آپریشن کا ریئل ٹائم ڈیٹا درج کرتا ہے۔

سی اے جی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 17-2016 میں پریاگ راج ایکسپریس، جے پور-الہ آباد ایکسپریس اور دہلی-الہ آباد درنتو ایکسپریس بالترتیب 354، 343 اور 144 دن چلیں۔ تینوں ٹرینوں نے فتح پور اور الہ آباد کے درمیان 116 کلو میٹر کا فاصلہ اوسطاً 17 منٹ سے بھی کم وقت میں پورا کیا وہ بھی ایک دن نہیں بلکہ 25، 29 اور 31 دن تک، جبکہ ریل افسران کہتے ہیں کہ 130 کلو میٹر کی رفتار سے اسے 53 منٹ میں طے کیا جانا چاہئے۔

سی اے جی رپورٹ کہتی ہے کہ کاغذوں میں درج اعداد و شمار کے مطابق 9 جولائی 2016 کو الہ آباد درنتو ایکسپریس فتح پور جنکشن پر صبح 5.53 پر پہنچی جبکہ الہ آباد جنکشن پر یہ ٹرین صبح 6.10 بجے پہنچ گئی۔ یعنی 116 کلومیٹر کا یہ فاصلہ اس ٹرین نے 409 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 17 منٹ میں طے کیا۔

واضح رہے کہ دہلی-ہاوڑہ روٹ پر ٹرینیں اکثر تاخیر سے چلتی ہیں۔ خاص طور سے الہ آباد سے مغل سرائے اور الہ آباد سے کانپور کے درمیان ٹرین گھنٹوں رینگتی رہتی ہیں۔ لہذا مطلوبہ مقام پر ٹرینیں کئی گھنٹے کی تاخیر سے پہنچتی ہیں۔ اس کی کئی بار شکایت بھی کی گئی تھی کہ ٹرینیں منزل تک تاخیر سے پہنچتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔