سہارنپور میں ’بھیم آرمی‘ ضلع صدر کے بھائی کا قتل،ماحول کشیدہ

قتل کے بعد دلت عوام انتہائی ناراض ہیں اور پولس انتظامیہ نے سیکورٹی سخت کر دی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئےعلاقے میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دیے گئے ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

آس محمد کیف

’بھیم آرمی‘ کے ضلع صدر کمل والیہ کے بھائی 28 سالہ سچن والیہ کی گولی لگنے سے موت ہو گئی ہے۔ سچن کے گھر والوں نے جائے واقعہ کے قریب ہی مہارانا پرتاپ جینتی منا رہے راجپوتوں پر اس قتل کا الزام عائد کیا ہے حالانکہ پولس نے اس بات کی تردید کی ہے۔ اس واقعہ کے بعد سے علاقے میں ماحول کشیدہ ہیں۔ دلت سماج کے لوگ قتل کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہنگامہ کر رہے ہیں۔ ’بھیم آرمی‘ کے حامیوں نے پولس سے لاش کو چھین لیا ہے۔ بعد میں کافی کوششوں کے بعد لاش پولس والوں کو سونپ دی گئی۔ معاملے کی نزاکت اور کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پورے ضلع میں کثیر تعداد میں پولس فورس تعینات کردی گئی ہے اور انٹرنیٹ خدمات بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

بدھ کے روز تھانہ دیہات کوتوالی حلقہ کے ملہی پور روڈ واقع مہارانا پرتاپ بھون میں راجپوت سماج کی جانب سے مہارانا پرتاپ جینتی منائی جا رہی تھی۔ پہلے اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی لیکن ایک دن قبل انتظامیہ نے اس کی اجازت دے دی۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں ایک سال قبل آج ہی کے دن بھیم آرمی کے لوگوں نے آگ لگا دی تھی۔ پچھلے سال یہاں بھیم آرمی شبیر پور کے دلتوں کو انصاف دلانے کے لیے مظاہرہ کر رہی تھی جس میں زبردست آگ زنی اور تشدد ہوا تھا۔ آج یہیں سے 100 قدم کی دوری پر قتل کا معاملہ پیش آیا ہے۔ الزام ہے کہ پروگرام میں راجپوت سماج کے کئی کارکنان اسلحوں کی نمائش کر رہے تھے۔ اس معاملے کی جانچ پولس کی ٹیم کر رہی ہے۔

بھیم آرمی سے منسلک سچن والیہ کے قتل کے بعد شہر میں کشیدگی کا عالم ہے۔ بھیم آرمی کے لوگ ہنگامہ کر رہے ہیں اور کچھ صحافیوں کے ساتھ مار پیٹ کی بھی خبریں ہیں۔ فی الحال پولس اور ضلع انتظامیہ کے سامنے نظامِ قانون بنائے رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

ذرائع کے مطابق اچانک گولی چلنے کی آواز سنائی دی جس کو سن کر لوگ جائے وقوع سے بھاگ کھڑے ہوئے۔ گولی سچن کو لگی جس سے وہ زخمی ہو کر وہیں پر گر گیا۔ وہاں پر موجود لوگوں نے اس کی اطلاع پولس کو دی جس کے بعد فوراً سچن کو ضلع اسپتال پہنچایا گیا ، جہاں ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔ حالانکہ گولی کس طرح لگی یا کس نے ماری اس کا پتہ ابھی تک نہیں چل سکا ہے۔

سچن والیہ کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اس کا قتل کیا گیا ہے۔ ضلع اسپتال کے باہر سچن کے بھائی اور گھر والوں نے خوب ہنگامہ کیا۔ ان کا الزام تھا کہ سچن کو انتظامیہ نے مروایا ہے۔ اس کے بعد گھر والوں نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے لے جانے کی بھی مخالفت کی۔ ناراض لوگوں نے اسپتال میں پولس سے لاش چھین لی۔ اس کے بعد پولس کو طاقت کا استعمال بھی کرنا پڑا۔ پولس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا اور قتل کا معاملہ رجسٹرڈ کر کے آگے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ سچن کے گھر والوں کا کہنا تھا کہ مہارانا پرتاپ کی جینتی نہ منانے کے لیے متنبہ کیا گیا تھا پھر بھی انتظامیہ نے اس کی اجازت دی۔ بھائی کمل والیہ کے مطابق سچن ناشتہ لینے کے لیے باہر نکلا تھا تبھی کسی نے اسے گولی مار دی۔

قتل کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ افسران کے پسینے چھوٹ گئے اور وہ آناً فاناً موقع پر پہنچے۔ پولس افسران نے معاملے کی جانکاری لی اور کسی طرح لوگوں کو خاموش کرانے کی کوشش کی۔ کمشنر چندر پرکاش ترپاٹھی نے اس معاملے میں ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’نوجوان کو گولی کہاں اور کیسے لگی اس سلسلے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، جانچ کی جا رہی ہے۔‘‘ پولس نے شک کی بنیاد پر کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ علاقے کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے پولس انتظامیہ کوششیں کر رہی ہے۔ کئی تھانوں کی پولس اور پی اے سی فورس تعینات ہے۔ چونکہ علاقے میں کشیدگی بہت زیادہ ہے اس لیے اسکولوں کی بھی چھٹی کر دی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مہارانا پرتاپ جینتی کے پیش نظر ضلع انتظامیہ پہلے ہی سے الرٹ تھا اس کے باوجود یہ واقعہ پیش آیا۔ مہارانا پرتاپ بھون پر 800 پولس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ 200 لوگوں کو جینتی منانے کی شرط پر انتظامیہ نے اجازت دی تھی جب کہ بھیم آرمی نے جینتی نہ منانے کے لیے متنبہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 May 2018, 6:55 PM