ڈالر کے مقابلے میں برٹش پاؤنڈ کی قدر 35 برسوں کی سب سےکم سطح پر

برطانیہ میں اٹھارہ مارچ کو پاؤنڈ سٹرلنگ کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں قدر گزشتہ 35 برسوں کے دوران اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا ہے۔

ڈالر کے مقابلے میں برٹش پاؤنڈ کی قدر 35 برسوں کی کم ترین سطح پر
ڈالر کے مقابلے میں برٹش پاؤنڈ کی قدر 35 برسوں کی کم ترین سطح پر
user

ڈی. ڈبلیو

لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یورپ میں برطانیہ بھی کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلتی ہوئی وبا کی لپیٹ میں ہے۔ اس وجہ سے ملکی معیشت کی کارکردگی پر انتہائی نوعیت کے ممکنہ منفی اثرات کے باعث مالیاتی منڈیوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔

ان حالات میں بین الاقوامی سرمایہ کار خوف و ہراس کا شکار ہو کر برطانوی کرنسی پاؤنڈ کے بجائے مقابلتاﹰ زیادہ محفوظ سمجھی جانے والی امریکی کرنسی ڈالر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ یہی رجحان 18 مارچ کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاؤنڈ سٹرلنگ کی قدر میں اتنی زیادہ کمی کا سبب بنا کہ پاؤنڈ کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 1985ء سے لے کر آج تک کی اپنی نچلی ترین سطح پر آ گئی۔


پاؤنڈ کی قدر میں 'تاریخی کمی‘ کا رجحان

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ پاؤنڈ سٹرلنگ کو اس وقت مالیاتی منڈیوں میں جس دباؤ کا سامنا ہے، اس کے عروج پر برٹش پاؤنڈ کی قدر تقریباﹰ دو فیصد کمی کے بعد 1.1828 امریکی ڈالر تک آ گئی۔


بعد ازاں کاروبار کے دوران اس قدر میں کچھ بہتری آئی اور معمولی سے اضافے کےساتھ یہ دوبارہ 1.1861 ڈالر فی پاؤنڈ ہو گئی۔ قبل ازیں ابھی گزشتہ ہفتے ہی ایک برٹش پاؤنڈ 1.31 امریکی ڈالر کے برابر تھا۔

بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے ادارے مارکیٹس ڈاٹ کوم کے تجزیہ کار نیل ولسن کے مطابق، ''پاؤنڈ کی قدر میں تاریخی کمی کا یہ رجحان اس امر کا نتیجہ ہے کہ برٹش پاؤنڈ کو موجودہ حالات میں قدرے پرخطر اور کم محفوظ غیر ملکی کرنسی سمجھا جا رہا ہے اور سرمایہ کار اب زیادہ محفوظ امریکی ڈالر کا رخ کرنے لگے ہیں۔‘‘


برطانیہ میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ

برطانیہ میں، جس نے جنوری کے آخر میں یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس اب تک تقریباﹰ دو ہزار افراد کو اپنا شکار بنا چکی ہے۔ ان مریضوں میں سے اب تک تقریباﹰ 70 کا انتقال بھی ہو چکا ہے۔


ماہرین کا خیال ہے کہ برطانیہ میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی اور اس بیماری کی وجہ سے ہلاکتوں کی یہ تعداد محض سرکاری اعداد و شمار ہیں اور عملی طور پر ایسے مریضوں اور ہلاک شدگان کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ برطانیہ میں پہلے ہی سے بہت زیادہ دباؤ کا شکار صحت عامہ کا نظام بھی اس حالت میں نہیں کہ کورونا وائرس کے ہزارہا مریضوں کو کامیابی سے اور انہیں قرنطینہ میں رکھتے ہوئے ان کے تسلی بخش علاج کو ممکن بنا سکے۔


330 بلین پاؤنڈ کا مالیاتی پیکج

وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کی طرف سے کل منگل کے روز اعلان کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملکی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات اور خاص طور پر بہت زیادہ مالی نقصانات کا سامنا کرنے والے چھوٹے کاروباری اداروں کی مدد کے لیے حکومت 330 بلین پاؤنڈ (399 بلین ڈالر) مالیت کا ایک پیکج متعارف کرائے گی۔ اس کے ذریعے متاثرہ کاروباری اداروں کو قرضے اور قرضوں کی ضمانتیں دی جائیں گی۔


اس کے علاوہ لندن حکومت نے مزید 20 بلین پاؤنڈ مالیت کا چھوٹے تاجروں کی مدد کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ اور مالی اعانتوں کا ایک ایسا پروگرام بھی بنایا ہے، جس کا مقصد چھوٹے نجی یا عوامی کاروباری اداروں کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔