بریگزٹ: برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا امکان؟

برطانوی اخبارسنڈے ٹائمزکے مطابق ان خدشات کا اظہارحکومت کی اپنی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے، لیکن ایک برطانوی وزیر نے اخبار کی خبر کو بے جا خوف پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

بریگزٹ: برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا امکان؟
بریگزٹ: برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا امکان؟
user

ڈی. ڈبلیو

برطانیہ یورپی یونین سے اگر کوئی اقتصادی سمجھوتہ کیے بغیر نکلتا ہے تو اس صورت میں وہاں خوراک، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہونے کے خدشات ہیں۔ برطانوی اخبارسنڈے ٹائمزکے مطابق ان تحفظات کا اظہار حکومت کی اپنے خفیہ دستاویزات میں کیا جا چکا ہے۔

اخبارکے مطابق بغیر ڈیل کے بریگزٹ کی صورت میں برطانوی بندرگاہوں کی صورت حال ابتر ہو جائے گی اور آئرلینڈ کی سرحدوں پر سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔


ایک اندازے کے مطابق پچاسی فیصد برطانوی ٹرک انگلش چینل عبور کرنے کے بعد فرانسیسی کسٹم قوانین کا بھی سامنا کریں گے، جس کے لیے تیاری مکمل نہیں۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق بریگزٹ کے ممکنہ اثرات پر یہ رپورٹ برطانوی کابینہ کے دفتر نے مرتب کی۔

برطانوی وزیر توانائی کواسی کوارٹینگ نے اخبار سنڈے ٹائمز کی رپورٹ رد کرتے ہوئے اسے بلاوجہ لوگوں میں خوف پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ اسکائی نیوز ٹیلی وژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر نے ایسے تمام خدشات کو 'خوف کا پراجیکٹ‘ قرار دیا۔


برطانوی وزیراعظم بورس جانس بارہا کہہ چکے ہیں کہ یورپی یونین کے ساتھ چاہے کوئی سمجھوتہ طے پائے یا نہیں، برطانیہ اکتیس اکتوبر کو یورپی یونین سے نکل جائے گا۔ بعض مبصرین کے مطابق، اگر برطانیہ واقعی بغیر ڈیل کے یورپی یونین چھوڑتا ہے تو اس سے برطانیہ میں دستوری بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔

ایک سو سے زائد برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم جانسن کے نام لکھے گئے ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ ایک قومی ایمرجنسی سے گذر رہا ہے اس لیے پارلیمنٹ کا فوری اجلاس بلایا جائے۔


اسی دوران بریگزٹ منسٹر اسٹیفن برکلے نے کہا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اب اس میں واپسی کی کوئی گنجائیش نہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ انہوں نے ایک قانونی دستاویز پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت سن 1972 کے 'یورپی کمیونیٹیز ایکٹ‘ کی تنسیخ کا عمل شروع ہو جائے گا۔ برطانیہ اسی قانون کے تحت یورپی یونین کا رکن بنا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔