اہانت رسولؐ سے ناراض خلیجی ممالک کی کچھ کمپنیاں ہندو ملازمین کو ہٹا رہیں!

کسی بھی عرب ملک کی حکومت نے ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان نہیں کیا ہے، بلکہ عوامی سطح پر بائیکاٹ کا یہ عمل شروع ہوا ہے۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ
user

تنویر

بی جے پی نے بھلے ہی ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندل کو معطل کر دیا ہے، لیکن خلیجی ممالک میں لوگوں کی حکومت ہند سے ناراضگی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ پہلے ہی سعودی عرب، کویت، بحرین و کچھ دیگر عرب ممالک میں سپراسٹورس سے ہندوستانی مصنوعات کو نکالے جانے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں، اور اب بتایا جا رہا ہے کہ کچھ کمپنیوں نے اپنے یہاں کام کر رہے ہندو ملازمین کو ملازمت سے نکال دیا ہے۔ بی جے پی ترجمانوں کے ذریعہ پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نازیبا کلمات کہے جانے کے بعد ہندوستان میں تو ان کے خلاف آواز اٹھی ہی، عالمی سطح پر بھی برسراقتدار طبقہ کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ نوپور شرما اور نوین کمار جندل کو پارٹی سے معطل کیے جانے کا فیصلہ بی جے پی کو لینا پڑا۔

بی جے پی کے اس قدم کے باوجود کئی بین الاقوامی تنظیمیں اور کمپنیاں حکومت ہند سے ناراض ہیں۔ اس کا اندازہ ’ساؤتھ ایشیا انڈیکس‘ کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل پر کیے گئے اس پوسٹ سے لگایا جا سکتا ہے جس میں ایک کمپنی نے اپنے تمام غیر مسلم ملازمین کو ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’ایک عرب شیخ نے اپنے تمام ہندوستانی (ہندو) کارکنوں کو ملازمت سے نکال دیا۔ اس نے ان کے تمام واجبات ان کے حوالے کر دیے اور انہیں ہندوستان واپسی کے لیے ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی مہیا کیا۔‘‘ ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ عرب شیخ نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ مودی حکومت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی تھی۔ اس ٹوئٹ کے ساتھ عرب شیخ کے ایک ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ لگا ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی نے ہندوستان میں تیار کسی بھی مصنوعات کی خرید و فروخت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ 5 جون کو بھی عرب کی ایک کمپنی کے مالک نے اپنے ہندو ملازم کو نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ راشد المریخی نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ ’’ایک ہندوستانی (بڑھئی)، جس کا مذہب مودی (ہندو) کا ہے، میری سرپرستی میں کام کر رہا ہے۔ وہ چھٹی پر ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ وہ واپس آئے، کیونکہ ہمارے پیغمبر کی توہین کی گئی ہے۔‘‘ اس طرح کے مزید واقعات عرب ممالک میں سامنے آ رہے ہیں، اور اگر حکومت ہند نے حالات کو قابو میں نہیں کیا تو خلیجی ممالک میں کام کرنے والے غیر مسلم ملازمین کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کسی بھی ملک کی حکومت نے ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان نہیں کیا ہے، بلکہ عوامی سطح پر بائیکاٹ کا یہ عمل شروع ہوا ہے۔ کمپنیاں بھی اپنی سطح پر ہی ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے یا پھر اپنے یہاں سے ہندو ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ لے رہی ہیں۔ حکومت ہند کے تئیں یہ ناراضگی خلیجی ممالک میں تب شروع ہوئی جب عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے بی جے پی ترجمانوں کے بیانات پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ایسے وقت میں سبھی مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں اٹھ کھڑے ہونا چاہیے۔ مفتی اعظم کے اس ٹوئٹ کا عرب ممالک پر زبردست اثر دیکھنے کو ملا اور #إلا_رسول_الله_يا_مودي ٹرینڈ کرنے لگا۔ 6 جون کو بھی بحرین، افغانستا اور پاکستان وغیرہ میں یہ ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا نظر آیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔