بی جے پی مغربی بنگال میں کھیلے گی ’مسلم کارڈ‘

مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے مسلم ووٹ بینک میں سیندھ لگانے کے مقصد سے بی جے پی کئی حلقوں سے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دے سکتی ہے۔

مودی اور امت شاہ
مودی اور امت شاہ
user

یو این آئی

کولکاتا: اس دلیل کے ساتھ کہ بنگال کی 30 فیصد مسلم آبادی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے کہ بی جے پی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے مسلم ووٹ بینک میں سیندھ لگانے کیلئے ریاست کی 42لوک سبھا حلقوں میں سے کئی سیٹوں پر مسلم امیدوار وں کو ٹکٹ دینے پر غور کررہی ہے ۔ زعفرانی پارٹی بنگال کیلئے الگ سے حکمت عملی بنارہی ہے اور گزشتہ پنچایت انتخابات میں بھی بڑی تعداد میں بی جے پی نے مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا ۔پنچایت انتخابات کی تین ٹائر کیلئے بی جے پی نے 850سے زائد مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا ۔گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی نے 42لوک سبھا حلقوں میں صرف دو سیٹوں پر مسلم امیدوار کو اتارا تھا ۔تاہم 2014کے مقابلے حالات بالکل بدل چکے ہیں ۔سی پی ایم کی جگہ بی جے پی نے اپوزیشن جماعت کا درجہ حاصل کرلیا ہے اور ترنمول کانگریس کو چیلنج دے رہی ہے ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کا کہنا ہے کہ بنگال میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح30فیصد ہے ۔اتنی بڑی آبادی کو کوئی بھی پارٹی نظرانداز نہیں کرسکتی ہے۔ اس حقیقت کے باوجودکے بی جے پی مذہب کی بنیاد پر ٹکٹ تقسیم نہیں کرتی ہے۔مگر ہمیں بڑی تعداد میں مسلم لیڈروں نے ٹکٹ کیلئے درخواست دی ہے ۔ان درخواستوں پر غور کرکے ہم قابل امیدواروں کو ٹکٹ دے سکتے ہیں ۔چاہے ان کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہی کیوں نہ ہو۔دلیپ گھوش نے کہا کہ ابھی ٹکٹ کی تقسیم میں کافی وقت بچا ہوا ہے ۔تاہم ٹکٹ کی تقسیم قابلیت ، کامیابی کے امکانات، صلاحیت کی بنیاد پر دی جائے گی ۔بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر علی حسین کہ اس بیان کہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے اور کوئی بھی پارٹی انہیں نظرانداز نہیں کرسکتی ہے۔ دلیپ گھوش نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ ہم شروع سے ہی سب کو ساتھ لے کر چلنے میں یقین رکھتے ہیں۔

مسلم ووٹ میں سیندھ لگانے کے بی جے پی کے منصوبے کو خارج کرتے ہوئے ترنمول کانگریس نے کہا کہ اقلیتوں کا وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر یقین قائم ہے۔ترنمول کانگریس کے سیکریٹری جنرل اور وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ اقلیتوں کو ہم پر بھروسہ ہے ۔بی جے پی کی اسٹریجی نہیں چلے گی اور اقلیتوں کو بی جے پی کی حقیقت کا علم ہے۔ دوسری طرف کانگریس اور سی پی ایم نے بھی بی جے پی کے مسلم ووٹ کی طرف کی توجہ دینے کے منصوبے کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل صرف شوشہ چھوُڑنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔ گھوش نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے ریاست کے تمام طبقات میں اپنے دائرے کو وسیع کیا ہے ۔بڑی تعداد میں مسلم بھی وابستہ ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مرکز سمیت 20ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے اور مسلمان ان تمام ریاستوں میں پرامن ماحول میں رہ رہے ہیں اور انہیں کسی قسم کی کوئی پریشانی لاحق نہیں ہے ۔ہم ہمہ جہت ترقی پر یقین رکھتے ہیں۔

بی جے پی مغربی بنگال میں کھیلے گی ’مسلم کارڈ‘

بی جے پی کے ذرائع کے مطابق بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے ریاستی قیادت کو ریاست کی 22سیٹوں پر کامیابی کا ہدف دیا ہے۔یہ ہدف مسلم ووٹ حاصل کیے بغیر ناممکن ہے ۔کیوں کہ 10سے 15سیٹوں پر مسلم ووٹ فیصلہ کن پوزیشن میں ہے ۔گزشتہ پنچایت انتخابات کی بنیاد پر بی جے پی 26سے 28سیٹوں پر کامیابی کیلئے کوشش کررہی ہے ۔اس وقت بی جے پی کو ریاست کی دو سیٹوں آسنسول اور دارجلنگ کی سیٹ پر کامیابی حاصل ہے۔

بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے صدرعلی حسین نے کہا کہ ٹکٹ کی تقسیم کا فیصلہ پارٹی قیادت کو کرنا ہے اور ہم دباؤ نہیں بناسکتے ہیں ۔ہر ایک چیز حالات پر منحصر ہے کہ کتنی تعداد میں بنگال سے مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا جائے اور یہ بھی دیکھنا ہے کہ یہ امیدوار سیٹ جیتنے کی پوزیشن میں ہے یا نہیں ۔بنگال بی جے پی اقلیتی مورچہ نے گزشتہ ہفتہ اقلیتوں کے مسائل پر دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں تین طلاق اور این آر سی پر مسلم حلقوں میں مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کی دلیل ہے کہ این آ ر سی اور تین طلاق کے ایشوپر مسلمانوں کو گمراہ کیا گیا ہے اور بی جے پی کے تئیں غلط پروپیگنڈا کیا گیا ہے اس کا ازالہ ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Oct 2018, 7:09 PM