بی جے پی ملک کی سیکولر تاریخ کو مسخ کر رہی ہے: ممتا بنرجی

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جے پی پر تاریخ کو مسخ کرنے اور عوام کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست میں اس طرح کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو پائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بی جے پی پر ملک کی شاندار تاریخ کو مسخ کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ بی جے پی مذہبی خطوط پر عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کوچ بہار میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ اور تہذیب و تمدن ’’انتہاپسندی اور فرقہ واریت کو بڑھاوانہیں دتی ہے۔اور جولوگ ملک کی سیکولر تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ بنگال کے عوام انہیں قبول نہیں کرنے والے ہیں اور نہ انہیں بنگال میں یہ کرنے دیں گے۔

ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ’این آر سی ‘ کے متاثر ین کے ساتھ کھڑی ہے۔آسام کے سرحد سے متصل کوچ بہار میں ضلع انتظامیہ کی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آسام میں این آر سی کے نام پر بنگلہ بولنے والوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے ۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ آسام میں این آر سی کے نام پر بنگلہ بولنے والوں کو در بدر کرنے کی سازش کی گئی ہے۔اور اسے مودی و شاہ کی جوڑی نے انجام دیا ہے ۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ ہم آسامی اور بنگالی کے نام پر سیاست نہیں کرتے ہیں اور نہ ان کے درمیان کوئی تفریق کرتے ہیں ۔ہمارے لیے دونوں برابر ہیں مگر آسام میں بنگالی این آر سی کی وجہ سے خودکشی کررہے ہیں ۔ان سے جینے کا حق چھینا جارہا ہے۔ہم پڑوس میں ہیں کیا ہم ان کے دکھ و در د کو محسوس نہیں کریں؟۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ این آر سی میں شوہر کا نام ہے مگر بیوی کا نام غائب ہے۔بیٹے کا نام شامل ہے مگر والد کا نام غائب ہے۔ان حالات نے انہیں خودکشی پر مجبور کردیا ہے ۔ہمارے خودکشی کی خبریں ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بنگال بی جے پی کی یونٹ ان کیلئے کچھ کرے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہت سے گجراتی، بہاری اور دیگرریاستوں کے باشندے جو آسام میں کئی دہائیوں سے آباد ہوگئے تھے ان کے نام بھی این آر سی میں شامل نہیں کیے گئے ہیں ۔کیا یہ لوگ غیر ملکی ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی الگ الگ ریاستوں میں مذہب، ذات اور دیگر ایشو پر عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔وزیرا علیٰ نے کہاکہ آسام سے بنگالیوں کو اور گجرات سے بہاریوں کو نکالنے کی سازش میں بی جے پی شامل ہے۔جب کہ ملک کا آئین اور دستور ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ملک کا ہر ایک شہری برابر ہے۔مذہب اور ذات کے نام پر ان کے درمیان تفریق نہیں کی جاسکتی ہے۔ وزیرا علیٰ نے کہا کہ 14مہینے کی بچی کی عصمت دری کے معاملے میں ایک بہاری کی گرفتارکے بعد گجرات میں ہندی بولنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے اور کم و بیش 60 ہزار ہندی بولنے والوں گجرات سے بھاگنا پڑا۔

دوسری جانب وزیرا علیٰ نے کہا کہ مودی حکومت ’’بیٹیوں کے ساتھ انصاف کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال حکومت نے بچیوں کی اعلیٰ تعلیم کیلئے فنڈ مرکزی حکومت سے کہیں زیادہ مختص کیا ہے۔ وزیرا علیٰ نے کہا کہ بنگال میں امن وامان کا ماحول ہے اور یہاں ہر ایک شخص پر امن ماحول میں جی رہا ہے۔ مگر کچھ طاقتیں ہیں جو بنگال کے امن و امان کی فضا کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں مگر ایسی قوتوں برداشت نہیں کریں گے اور انہیں اپنے منصوبے میں کامیابی نہیں ملے گی۔

لوک سبھا انتخابات بہت ہی قریب ہے،ایسے میں وزیرا علی ٰ ممتا بنرجی نے ایک بار پھر اضلاع کا دورہ شروع کردیا ہے۔ کوچ بہار میں وزیر اعلیٰ نے ’’رش میلہ‘‘ کی شروعات کی ہے۔وزیرا علیٰ نے اپنی تقریر میں این آر سی اور بنگال کیلئے مرکزی حکومت کی اسکیموں کیلئے فنڈ جاری نہیں کرنے کا ایشو اٹھا کر واضح کردیا ہے کہ بنگال میں قومی مسائل کے بجائے بی جے پی کو علاقائی اور مقامی ایشوز پر گھیرا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM