دہلی میں بی جے پی اور عآپ نے ملایا ہاتھ!

ایم سی ڈی میں جس طرح سے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور اسٹینڈنگ کمیٹی رکن کے انتخاب میں عآپ اور بی جے پی امیدواروں کو کامیابی ملی ہے اس نے ظاہر کر دیا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے مخالف نہیں دوست ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ظاہری طور پر بی جے پی اور عام آدمی پارٹی (عآپ) ایک دوسرے کی مخالف نظر آتی ہیں لیکن کئی بار اس طرح کی باتیں اٹھ چکی ہیں کہ عآپ دراصل بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ ہے۔ ایک بار پھر یہ باتیں اٹھنے لگی ہیں کیونکہ ایم سی ڈی میں ان دونوں پارٹیوں نے خفیہ طور پر ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیا ہے۔ ایسا اس لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ جمعرات کو ہوئے سٹی ایس پی زون انتخاب میں چیئرمین اور نائب چیئرمین عہدہ پر عام آدمی پارٹی کے امیدواروں نے فتح حاصل کی اور اسٹینڈنگ کمیٹی رکن کے لیے بی جے پی امیدوار نے بازی ماری۔ لیکن ان دونوں ہی پارٹیوں کو جو کامیابی ملی ہے اس کا جائزہ لینے سے اندازہ ہوتا ہے کہ بی جے پی اور عآپ نے آپس میں خفیہ اتحاد کر لیا تھا۔

آئیے ذرا ہم کامیاب امیدواروں کو حاصل ووٹوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ یہ دیکھنا انتہائی دلچسپ ہے کہ تینوں ہی عہدوں کے لیے فتحیاب امیدواروں کو 11-11 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ یہاں عام آدمی پارٹی کے 8 رکن تھے جب کہ بی جے پی کے 3 اور کانگریس کے 6 رکن تھے۔ گویا کہ مجموعی طور پر اراکین کی تعداد 17 تھی۔ سٹی اور صدر پہاڑ گنج وارڈ کمیٹی کے انتخاب میں عام آدمی پارٹی کے کونسلر محمد صادق چیئرمین عہدہ کے لیے منتخب ہوئے تھے جنھیں کل 17 میں سے 11 ووٹ ملے۔ یہاں انھوں نے کانگریس امیدوار پریرنا سنگھ کو ہریا جنھیں 6 ووٹ حاصل ہوئے جب کہ بی جے پی کے رویندر کمار نے انتخاب سے قبل اپنی نامزدگی واپس لے لی تھی۔

ڈپٹی چیئرمین عہدہ کے لیے بھی کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو ملا۔ عام آدمی پارٹی کے جے کشن گویل منتخب کیے گئے اور انھیں بھی 17 میں سے 11 ووٹ حاصل ہوئے۔ کانگریس کے سلکشنا کو 6 ووٹ حاصل ہوئے۔ جہاں تک اسٹینڈنگ کمیٹی رکن کے انتخاب کا معاملہ ہے، تو یہاں عآپ نے بی جے پی کا ساتھ دیا۔ ایسا اس لیے کہا جا سکتا ہے کیونکہ عآپ کے راکیش کمار نے انتخاب سے قبل اپنی نامزدگی واپس لے لی اور نتیجہ کار بی جے پی کے اَوتار سنگھ کو 17 میں سے 11 ووٹ حاصل ہوئے۔ یہاں بھی کانگریس کی سیما طاہرہ کو 6 ووٹ ہی حاصل ہوئے۔

اَب چونکہ تینوں ہی سیٹوں پر فتحیاب عآپ اور بی جے پی امیدوار کو 11-11 ووٹ حاصل ہوئے اس لیے ظاہر ہے کہ عآپ کے 8 اور بی جے پی کے 3 اراکین نے منصوبہ بند طریقے سے ایک دوسرے کا ساتھ دیا جس کے سبب سبھی 11 ووٹ ان کے پسند کے امیدوار کو دیے گئے اور کانگریس امیدوار کو صرف 6 کانگریس اراکین کے ہی ووٹ حاصل ہوئے۔ اتنا کچھ واضح ہو جانے کے بعد اگر عآپ اور بی جے پی کو ایک ہی سکّہ کے دو پہلو نہ کہیں تو پھر آخر کیا کہیں!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔