تاج محل کا نام رام محل اور وکٹوریہ پیلس کا جانکی پیلس رکھنے کا مطالبہ

اتر پردیش کے بیریا سے بی جے پی ممبر اسمبلی سریندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ملک میں عمارتوں اور روڈ کے جتنے بھی نام مسلم بادشاہوں کے نام پر رکھے گئے ہیں ان کو بدل کر محب وطن ہستیوں کے نام کر دینا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں بلیا ضلع کے بیریا سے بی جے پی ممبر اسمبلی سریندر سنگھ نے ایک بار پھر متنازعہ بیان دیا ہے۔ انھوں نے ملک میں مسلم حکمرانوں کے نام پر بنی عمارتوں اور روڈ کے نام بدلنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی ممبر اسمبلی نے کہا کہ تاج محل کا نام رام محل یا کرشن محل کر دینا چاہیے۔ اسی طرح وکٹوریا پیلس کا نام جانکی پیلس یا پاروتی پیلس کر دینا چاہے۔ انھوں نے کہا کہ اورنگ زیب روڈ، ہمایوں روڈ اور اکبر روڈ کے نام بھی بدلے جانے چاہئیں۔

بی جے پی ممبر اسمبلی نے کہا کہ ’’ملک میں عمارتوں اور روڈ کے جتنے بھی نام مسلم بادشاہوں کے نام پر رکھے گئے ہیں سبھی کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ ان عمارتوں کا نام محب وطن ہستیوں کا نام پر رکھے جانا چاہیے۔ اکبر، بابر، اورنگ زیب کی جگہ سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام اور عبدالحمید جیسے نام ہونے چاہئیں۔‘‘

سریندر سنگھ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مغل سرائے جنکشن کا نام بدل کر پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن کیا جانا یک مناسب قدم ہے۔ میڈیا کے ذریعہ یہ پوچھے جانے پر کہ نام بدلنے سے کیا فرق پڑتا ہے، انھوں نے کہا کہ نام بدلنے سے انسان کی تہذیب بدل جاتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے جب بی جے پی ممبر اسمبلی سریندر سنگھ نے متنازعہ بیان دیا ہے۔ اس سے پہلے مغربی بنگال پنچایت انتخاب میں بی جے پی کو ملی شکست کے بعد انھوں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو تارکاسُر اور سورپنکھا تک کہہ دیا تھا۔ سریندر سنگھ نے کہا تھا کہ آئندہ انتخاب میں تارکاسُر کا وَدھ ہوگا اور بنگال میں بھگوا لہرائے گا۔ انھوں نے کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی کو ’کورو‘ اور بی جے پی کو ’پانڈو‘ بتایا تھا۔ یکم مئی 2018 کو عصمت دری کے واقعات پر بھی بی جے پی ممبر اسمبلی نے متنازعہ بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ موبائل کا استعمال کرنے اور آزاد گھومنے کی وجہ سے ملک میں لڑکیاں عصمت دری کی شکار ہو رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔