بہار کی بیٹی رمیصاء ندیم جیلانی نے برطانیہ میں لہرایا پرچم، آکسفورڈ یونیورسٹی سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کی
رمیصاء ندیم جیلانی کو برطانیہ کی شہرہ آفاق آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے ہفتے کے روز آکسفورڈ کے شیلڈونین تھیٹر ہال میں منعقدہ جلسہ تقسیم اسناد میں میڈیکل کی ڈگری تفویض کی گئی۔

تصویر یو این آئی
آکسفورڈ: بہار کے دربھنگہ کے کمہرولی گاؤں کی رمیصاء ندیم جیلانی کوبرطانیہ کی شہرہ آفاق آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے ہفتے کے روز آکسفورڈ کے شیلڈونین تھیٹر ہال میں منعقدہ کانوکیشن میں میڈیکل کی ڈگری تفویض کی گئی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اس سالانہ پروگرام میں میڈیکل کے علاوہ دیگر مضامین کے فارغین کو بھی اسناد تقسیم کی گئیں۔ یہ تقریب آکسفورڈ کی بارھویں صدی عیسوی سے چلی آ رہی روایت کے مطابق لیٹین زبان میں منعقد ہوئی۔ سند یافتگان نے روایتی رنگ برنگے ملبوس اور کلاہ پہنی ہوئی تھی۔ طلباء اور ان کے والدین کے لئے یہ دن بہت یادگار تھا اور ان کا جوش و خروش دیدنی تھا۔
رمیصاء کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جس میں بیشتر افراد کا تعلق طبی پیشے سے ہے۔ ان کے والد ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی جو برطانیہ کے مانچسٹر میں مقیم ہیں اور فی الوقت قطر کے سدرہ ہاسپیٹل کے شعبہ حمایت الطفال کے میڈیکل ڈائریکٹر ہیں، ان کے دادا مرحوم ڈاکٹر ظفر مناف جیلانی اور نانا ڈاکٹر پروفیسر حسین احمد مرحوم بھی میڈیکل ڈاکٹر تھے۔ رمیصاء کے والد کے علاوہ ان کے 2 چچا اور ایک پھوپی بھی برطانیہ سے سند یافتہ ڈاکٹرس ہیں۔
رمیصاء کی پیدائش پٹنہ میں ہوئی لیکن بعد ازاں وہ اپنے والدین کے ساتھ انگلینڈ چلی گئیں جہاں ان کی ابتدائی اور ثانوی اسکول کی تعلیم مانچسٹر کے الٹرنکام گرامر اسکول فار گرلز سے ہوئی تھی۔ رمیصاء کو شروع سے ہی مطالعے کا بہت شوق تھا اور انہوں نے سارے امتحانات میں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کی۔ میڈیکل کے لئے بھی انہیں آکسفورڈ کے علاوہ مانچسٹر، لیور پول اور لیڈز کے میڈیکل اسکول سے داخلے کا آفر ملا تھا۔
برطانیہ کے جنرل میڈیکل کاؤنسل سے رجسٹریشن کے بعد اب وہ آکسفورڈ کے ہیریفورڈ میں فاؤنڈیشن ٹریننگ کا آغاز کریں گی۔ ایوارڈ کی تقریب میں شریک ہونے رمیصاء کے والد کے علاوہ ان کی والدہ غزالہ یاسمین اور ان کے چھوٹے بھائی بہن بھی قطر سے انگلینڈ گئے ہوئے تھے۔ تقریب کو انٹرنیٹ پر براہ راست لائیو اسٹریم بھی کیا گیا تھا جسے قریبی رشتے داروں نے ہندوستان سے بھی دیکھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔