بہار: اسسٹنٹ پروفیسر نے واجپئی پر کیا تبصرہ تو لوگوں نے کر دیا حملہ، حالت نازک

سنٹرل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر سنجے کمار نے اٹل بہاری واجپئی کی موت پر ایک فیس بک پوسٹ کرتے ہوئے اسے ایک فسطائی دور کا خاتمہ قرار دیا۔ اس پوسٹ سے ناراض شرپسند عناصر نے انھیں زندہ جلانے کی کوشش کی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

بھاشا سنگھ

ایک طرف جہاں راجدھانی میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے انتقال پر انھیں خراج عقیدت پیش کرنے گئے سماجی کارکن سوامی اگنیویش پر بی جے پی حامیوں نے حملہ کیا وہیں بہار کے موتیہاری واقع سنٹرل یونیورسٹی میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر سنجے کمار کو واجپئی پر تبصرہ کرنے کے لیے زندہ جلانے کی کوشش کی گئی۔ خبر لکھے جانے تک سنجے کمار کی حالت نازک بنی ہوئی ہے اور انھیں موتیہاری سے پٹنہ کے ایمس لے جایا جا رہا ہے۔ ابھی تک پولس نے اس معاملے میں ایف آئی آر تک درج نہیں کی ہے۔ فی الحال اسسٹنٹ پروفیسر سنجے کمار زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

برسرعام ہوئی موب لنچنگ کا یہ واقعہ 17 اگست کی صبح کا ہے۔ سنٹرل یونیورسٹی میں سوشل سائنس ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر سنجے کمار نے اٹل بہاری واجپئی کے انتقال پر ایک فیس بک پوسٹ لکھا جس میں انھوں نے اسے ایک فسطائی دور کا خاتمہ قرار دیا۔ اس کے بعد ان کے پوسٹ پر گالیوں اور دھمکیوں کا دور شروع ہو گیا۔ سنجے کمار کے ساتھی مرتیونجے نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ آج صبح ان کے فون پر ایک وہاٹس ایپ پیغام آیا تھا جس میں انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔ مرتیونجے نے بتایا کہ صبح تقریباً 11-12 لوگوں کی بھیڑ نے سنجے کے گھر میں گھس کر ان پر حملہ کر دیا۔ وہ لوگ سنجے کو پیٹتے ہوئے اور گھسیٹتے ہوئے نیچے لاتے ہیں اور بے رحمی سے پٹائی کرتے ہیں۔ لوگوں نے ان کے سارے کپڑے پھاڑ دیے اور پھر ان کے اوپر پٹرول ڈال کر انھیں جلانے کی کوشش کی گئی۔ اس پورے واقعہ کے چشم دید گواہ مرتیونجے نے بتایا کہ بہت مشکل سے کسی طرح سے سنجے کمار کو وہاں سے نکال کر یہ لوگ اسپتال پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔

موتیہاری واقع سنٹرل یونیورسٹی آف بہار کے ٹیچرس ایسو سی ایشن نے اس واقعہ کی سخت تنقید کی ہے۔ ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ سب ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کیا گیا ہے اور اس میں حملہ آوروں کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی شہ بھی شامل ہو سکتی ہے۔ غور طلب ہے کہ یونیورسٹی میں 29 مئی سے ٹیچر وائس چانسلر کے خلاف ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے اور ٹیچروں پر ظلم سے متعلق ایشوز پر تحریک چلا رہے ہیں۔

بری طرح سے زخمی سنجے کمار کی طرف سے پولس کو جو شکایتی خط دیا گیا ہے اس میں راہل پانڈے، سنجے کمار سنگھ، امن بہاری واجپئی سمیت کئی لوگوں کے نام درج ہیں۔ ثبوت کے طور پر وہاٹس ایپ پر دی گئی دھمکی والا میسج بھی پولس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ فی الحال سنجے کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ انھیں موتیہاری سے پٹنہ کے ایمس ریفر کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Aug 2018, 9:30 PM