فوڈ فیسٹیول میں ’بیف‘ پیش کیے جانے سے ہندو تنظیمیں چراغ پا، مینیو سے جبراً ہٹوایا!

بیف سے متعلق تنازعہ بڑھنے کے بعد متعلقہ ادارہ کیرالہ سماجم فرینکفرٹ کی جانب سے باضابطہ ایک بیان جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ قونصلیٹ جنرل کی جانب سے بیف سے بنے ڈِشز کو ہٹانے کے لیے کہا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں بیف کو لے کر ہنگامہ اور قتل کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن اب ہندوستان سے باہر بھی ہندو تنظیمیں بیف کو لے کر شور مچانے لگی ہیں۔ جرمنی کے فرینکفرٹ میں کیرالہ باشندوں کے تعاون سے ہو رہے ایک انڈین فوڈ فیسٹیول میں بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے کو ملا۔ یہ فوڈ فیسٹیول تنازعہ کا شکار بن گیا ہے اور ہندو تنظیموں نے اس پروگرام میں بیف سے بنے پکوان پیش کیے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق انڈین فوڈ فیسٹیول میں ہوئے ہنگامہ کے بعد بیف سے بنے پکوان کو مینیو سے ہٹا دیا گیا ہے، لیکن ہندو تنظیموں کے اس ہنگامے سے فوڈ فیسٹول میں موجود اسٹال لگانے والوں میں کافی مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یہ معاملہ گزشتہ 31 اگست کا ہے جب قونصلیٹ جنرل آف انڈیا کی جانب سے انڈین فوڈ فیسٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس میں مختلف ہندوستانی ریاستوں کی ثقافتی تنظیموں کو ہندوستان میں مشہور پکوان پیش کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔


ذرائع کے مطابق فوڈ فیسٹیول میں شرکت کر رہے کیرالہ سماجم فرینکفرٹ نے بیف کری اور پراٹھا پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ کچھ ہندو تنظیموں نے اس کی سخت الفاظ میں مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ بیف پیش کرنا سیدھے طور پر ہندوستانی ثقافت پر حملہ ہے۔ تنظیموں نے پروگرام میں رخنہ پیدا کرنے کی بھی دھمکی دی۔ اس کے علاوہ ہندو تنظیموں نے چینج ڈاٹ او آر جی پر آن لائن مہم شروع کر دی۔ تنازعہ بڑھنے کے سبب کیرالہ سماجم فرینکفرٹ کی جانب سے فیس بک پر ایک بیان جاری کیا گیا۔ اس میں بتایا گیا کہ قونصلیٹ جنرل کی جانب سے بیف کے پکوان کو ہٹانے کے لیے کہا گیا ہے۔ کیرالہ سماج کے مطابق معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے انھوں نے اسے مینیو سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ تنظیم کے ایک رکن ڈانی جارج نے دعویٰ کیا کہ ان پر دباو بنا کر مینیو کو بدلوایا گیا۔

ڈانی جارج نے سوشل میڈیا پر واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ "ہم مذہب کے نام پر اس طرح کی بزدلانہ حرکت کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم ہندوستان کو عدم برداشت والے ملک کی شکل میں پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔" واضح رہے کہ بعد میں کے ایف ایف نے انڈین فوڈ فیسٹیول کا بائیکاٹ کیا اور اپنی مخالفت ظاہر کرنے کے لیے ایک امن مارچ بھی نکالا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔