ہوشیار! اسپلِٹ ائیر کنڈیشننگ یونٹس سے ہے کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے پاس اسپلِٹ ائیر کنڈیشننگ یونٹس ہیں تو پھر کمرے کی کھڑکی کھلی رکھیں اور ٹھنڈک یا ٹھنڈے ماحول کے لیے اپنی خواہش کی قربانی دے دیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کے درمیان اسپلِٹ ائیر کنڈیشننگ یونٹس کا استعمال خطرناک بتایا جا رہا ہے۔ برطانوی ماہرین نے اپنے کمروں یا دفاتر کا ماحول ٹھنڈا رکھنے کے لیے اسپلٹ ائیر کنڈیشنر یونٹس ( اے سی) استعمال کرنے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انھیں کھلی کھڑکیوں کے ساتھ استعمال کریں کیونکہ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ٹی او) نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ فضا میں کووِڈ-19کے پھیلنے کے ثبوت سامنے آرہے ہیں۔

برطانیہ کی رائل اکیڈمی آف انجنیئرنگ کے فیلو ڈاکٹر شوآن فٹزجیرالڈ نے اس سلسلے میں اخبار 'ٹیلی گراف' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایسے اسپلٹ ائیر کنڈیشنگ یونٹس جن کا کمرے میں بیرون سے ہوا کی سپلائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، وہ فضا میں وائرس کے ذرّات کو پھیلانے کا سبب ہوسکتے ہیں۔‘‘ دراصل اس وقت دو طرح کے ائیر کنڈیشننگ یونٹ استعمال ہوتے ہیں۔ایک باہر سے ہوا لیتے ہیں جبکہ دوسرے اسپلٹ یونٹس کمرے کے اندر ہی سے ہوا لیتے ہیں اور انھیں ٹھنڈک والی کوائلز سے گزار کر دوبارہ کمرے میں پھینکتے ہیں جس سے ماحول ٹھنڈا رہتا ہے۔


اس تعلق سے ڈاکٹر فٹز جیرالڈ نے ٹیلی گراف سے انٹرویو میں بتایا ہے کہ ’’اب تجویز کردہ حکمت عملی یہ ہے کہ اگر آپ کے پاس اسپلٹ ائیر کنڈیشننگ یونٹس ہیں تو پھر کمرے کی کھڑکی کھلی رکھیں اور ٹھنڈک یا ٹھنڈے ماحول کے لیے اپنی خواہش کی قربانی دے دیں۔ اگر ہوا کی بہت تھوڑی مقدار ہے تو وہ (کورونا وائرس) ایک ہی جگہ اِدھر اُدھر پھیلتی رہے گی۔‘‘ فٹز جیرالڈ مزید یہ مشورہ دیتے ہیں کہ اگر اسپلٹ یونٹ رکھنے والے لوگ کھڑکیاں نہیں کھول سکتے تو پھر انھیں ایسی جگہ استعمال نہیں کرنا چاہیے جہاں ایک وقت میں ایک سے زیادہ افراد رہتے ہوں۔بہ الفاظ دیگر اسپلٹ اے سی کے استعمال کے وقت کمرے میں صرف ایک ہی فرد ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ پیر کو دنیا کے 32 ممالک سے تعلق رکھنے والے 239 سائنس دانوں نے ڈبلیو ایچ او کو ایک خط لکھا تھا اور اس میں یہ مؤقف پیش کیا تھا کہ انھیں فضا میں وائرس کے ذرّات کے موجود ہونے کے شواہد ملے ہیں اورایسے ہوائی ماحول میں سانس لینے والے افراد کورونا وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔