بنگلہ دیش میں روہنگیا باشندے سے پانچ ملین ڈالر کی منشیات برآمد

بنگلہ دیشی پولیس نے ایک روہنگیا باشندے کو گرفتار کر کے اس کے قبضے سے پانچ ملین ڈالر مالیت کی منشیات برآمد کر لی ہیں۔ حکام کے مطابق اس ملک میں یہ اب تک پکڑی جانے والی سب سے زیادہ مالیت کی منشیات ہیں۔

بنگلہ دیش میں روہنگیا باشندے سے پانچ ملین ڈالر کی منشیات برآمد
بنگلہ دیش میں روہنگیا باشندے سے پانچ ملین ڈالر کی منشیات برآمد
user

ڈی. ڈبلیو

ڈھاکا سے پیر اٹھائیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کئی ملین ڈالر مالیت کی ان منشیات کو اتوار ستائیس اکتوبر کو اس وقت قبضے میں لے لیا گیا جب حکام کو یہ اطلاع ملی تھی کہ میانمار کے ساتھ سرحد سے ملحقہ کوکس بازار کے بنگلہ دیشی علاقے کے ایک ساحل پر میانمار سے ایک ایسا ٹرالر پہنچنے والا تھا، جس پر یہ منشیات لدی ہوئی تھیں۔

اس اطلاع پر مارے جانے والے چھاپے کے دوران پولیس کے ایک خصوصی دستے نے اس ٹرالر پر بوریوں کی صورت میں لدی ہوئی تقریباﹰ آٹھ لاکھ نشہ آور گولیاں اپنے قبضے میں لے لیں اور اس دوران ایک روہنگیا باشندے کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس چھاپے کے دوران اس مبینہ اسمگلر کے متعدد دیگر ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

بنگلہ دیش کے ہمسایہ ملک میانمار میں راکھین کی ریاست سے اگست 2017ء میں تقریباﹰ ساڑھے سات لاکھ روہنگیا مسلم اقلیتی باشندے راکھین میں سرکاری دستوں کے کریک ڈاؤن سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے سرحد پار کر کے بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔

ان مہاجرین کو زیادہ تر کوکس بازار ہی میں عبوری طور پر ایسے علاقوں میں رکھا گیا ہے، جنہیں اب دنیا کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ کہا جاتا ہے اور اس کیمپ میں منشیات کی غیر قانونی تجارت بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔

پولیس کے مطابق حکام نے آٹھ لاکھ کے قریب جو نشہ آور گولیاں اپنے قبضے میں لے لیں، وہ ایسی 'مَیتھ ایمفیٹامین‘ گولیاں تھیں، جو عرف عام میں 'یابا‘ کہلاتی ہیں اور جن کا تقریباﹰ 170 ملین کی آبادی والے ملک بنگلہ دیش کے نوجوان باشندوں میں استعمال بہت عام ہو چکا ہے۔

بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے ملک میں منشیات کی تجارت اور منشیات کے اسمگلروں کے خلاف جو کریک ڈاؤن گزشتہ برس شروع کیا تھا، اس دوران اب تک سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں منشیات کے 500 سے زائد تاجر مارے جا چکے ہیں، جن میں سے کم از کم 25 روہنگیا باشندے تھے۔

م م / ش ح (اے ایف پی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔