بنگلہ دیش: بُرے پھنسے محمد یونس، اقلیتوں اور مخالفین پر تشدد کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں درج ہو سکتا ہے مقدمہ
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ حکومت کا تختہ پلٹ تو ہو گیا، لیکن حالات میں کوئی بہتری نہیں ہوئی ہے۔ یونس کی عبوری حکومت میں صحافیوں، کمزور طبقوں اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم و ناانصافی بہت بڑھ گئی ہے۔
محمد یونس (فائل)، ویڈیو گریب
پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ حکومت کا تختہ پلٹ تو ہو گیا، لیکن حالات میں کوئی بہتری نہیں ہوئی ہے۔ یونس کی عبوری حکومت میں صحافیوں، کمزور طبقوں اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم و ناانصافی بہت بڑھ گئی ہے۔ بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور مندروں کی حفاظت کے حوالے سے ہندوستانی حکومت بنگلہ دیشی حکومت کو کئی بار خبردار کر چکی ہے، لیکن اس کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا۔ اب اسٹیون پاویلز کے سی اور ڈوٹی اسٹریٹ چیمبرز کے وکیل آئی سی سی کے آئین کے آرٹیکل 15 کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت کو بھیجنے کے لیے ایک مواصلات تیار کر رہے ہیں۔
آرٹیکل 15 آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں مبینہ جرائم کے متاثرین کو آئی سی سی استغاثہ سے ان کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس فائل کے تیار ہونے کے بعد اگر آئی سی سی استغاثہ تحقیقات کا حکم دیتا ہے تو یونس انتظامیہ قانون کے کٹہرے میں کھڑی ہو جائے گی۔ 8 اگست 2024 کو بنگلہ دیش میں محمد یونس کے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی صحافیوں، پولیس اہلکاروں، اقلیتوں اور عوامی لیگ سے منسلک لوگوں کے خلاف کئی پُرتشدد حملے ہوئے ہیں۔ ان میں قتل، جھوٹے مجرمانہ الزامات پر منمانی قید اور بھیڑ کی تشدد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی تشدد کو بھڑکانے، جیسے بنگلہ دیشی ہندوؤں پر حملے اور ہندو مندروں کو توڑنے کا بھی الزام ہے۔ یہی نہیں بنگلہ دیش میں یونس حکومت کی جانب سے ان الزامات کے مرتکب افراد کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
آرٹیکل 15 مواصلات بنگلہ دیش میں ان مظالم کے متاثرین اور گواہوں سے ملے شواہد کی بنیاد پر ہوگی۔ ان حملوں کی وسیع اور منظم نوعیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی منصوبہ بندی بڑے پیمانے پر کی گئی تھی اور یہ آئی سی سی کے آئین کے آرٹیکل 7 کے تحت قتل، تشدد اور قید یا آزادی سے شدید محرومی انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔ اسٹیون پاویلز کے سی نے کہا کہ ’’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے اور اگر آئی سی سی کے دائرہ اختیار کے تحت جرائم کے شکار ہونے والے کو اپنے ہی ملک میں انصاف نہیں مل سکتا ہے تو ان جرائم کو آئی سی سی کے علم میں لانا ضروری ہے تاکہ مضبوط اور منصفانہ تحقیقات ہو سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔