آئی ایس آئی والوں نے ناول کی کاپیاں اُٹھوا لیں، محمد حنیف

محمد حنیف کا ناول ‘اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز‘ گیارہ سال پہلے شائع ہوا تھا۔ اس ناول کا اردو ترجمہ ‘پھٹتے آموں کا کیس‘ حال ہی میں پاکستان میں شائع ہوا۔

آئی ایس آئی والوں نے ناول کی کاپیاں اُٹھوا لیں، محمد حنیف
آئی ایس آئی والوں نے ناول کی کاپیاں اُٹھوا لیں، محمد حنیف
user

ڈی. ڈبلیو

پاکستانی ناول نگار اور صحافی محمد حنیف نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے وابستہ افراد نے ان کے پبلیشر کے دفتر پر چھاپہ مار کے ان کے ایک ناول کی کاپیاں ضبط کر لی ہیں۔ ان کے بقول یہ واقعہ پیر کو کراچی میں پیش آیا۔

اس واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے محمد حنیف نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی سے ہونے کا دعویٰ کرنے والے کچھ افراد پبلیشر مکتبہ دانیال کے دفاتر میں زبر دستی داخل ہوئے اور ناول کی کاپیاں ضبط کیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'نامعلوم افراد‘ نے ان کے بارے میں بھی سوالات پوچھے اور دھمکی دی کہ وہ پھر آئیں گے۔ حنیف کا مزید کہنا ہے کہ اس کے بعد بھی شہر میں کتابوں کی کچھ دکانوں پر چھاپے مارے گئے اور وہاں سے بھی ان کی کتاب کی کاپیاں اٹھا لی گئیں ہیں۔


امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آئی ایس آئی کے ایک اہلکار نے کتابیں ضبط کرنے کے الزام کو مسترد کیا اور اسے ناول نگار کی طرف سے ''قومی ادارے پر الزام لگا کر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا۔‘‘

پاکستان میں خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں پر اکثر ماورائے قانون کارروائیاں کرنے کے الزامات سامنے آتے رہتے ہیں، جن میں حالیہ دو برسوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور سرکردہ صحافیوں نے کتاب سینسر کرنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔


محمد حنیف کی کتاب جنرل ضیاء کی فضائی حادثے میں ہلاکت سے متعلق ہے، جسے انہوں نے فِکشن میں بیان کیا ہے۔ وہ متعدد مرتبہ وضاحت بھی کر چکے ہیں کہ یہ کتاب تحقیق پر مبنی کوئی صحافتی کام نہیں بلکہ ایک تخلیقی کام ہے، جس کا حقائق پر مبنی ہونا ضروری نہیں۔

کتاب کی ترسیل روکنے کی مبینہ کوشش ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب کتاب کے اُردو مترجم سید کاشف رضا کو جنرل ضیاء الحق کے صاحبزادے اعجاز الحق کی طرف سے ایک قانونی نوٹس موصول ہو چکا ہے۔ اعجاز الحق کا الزام ہے کہ اس کتاب کی اشاعت سے ان کے والد کے وقار اور ملک کے لیے ان کی خدمات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔