آسام: 159 اموات کے بعد انتظامیہ کی کھلی نیند، زہریلی شراب کے خلاف مہم شروع

آبکاری محکمہ کے ایک سینئر ترجمان کا کہنا ہے کہ آبکاری قانون کی خلاف ورزی اور غیر قانونی شراب فروخت کرنے اور بنانے کے کل 90 معاملے اب تک درج کیے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی حکمراں آسام میں زہریلی شراب پینے سے ہوئی اب تک 159 اموات نے ریاست میں افرا تفری کا ماحول پیدا کر رکھا ہے اور کم و بیش 300 لوگ اب بھی اسپتال میں علاج کرا رہے ہیں۔ ان میں سے کئی کی حالت ہنوز سنگین بنی ہوئی ہے۔ اتنا کچھ ہونے کے بعد اب انتظامیہ کی نیند کھلی ہے اور زہریلی شراب کے خلاف مہم شروع کیے جانے کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ آبکاری نے پوری ریاست میں غیر قانونی دیشی شراب کے خلاف سلسلہ وار مہم چلا رکھی ہے۔ بڑی تعداد میں ہوئی اموات کے بعد لوگوں، خصوصاً خواتین نے کئی دیشی شراب کی دکانوں میں زبردست توڑ پھوڑ کی۔ لوگوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی گروپ نے پورے آسام میں سڑکوں پر اتر کر زہریلی شراب فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کیا۔

ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق آبکاری محکمہ کے ایک سینئر ترجمان کا کہنا ہے کہ آبکاری قانون کی خلاف ورزی اور غیر قانونی شراب فروخت کرنے اور بنانے کے کل 90 معاملے اتوار تک درج کیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم نے 22 فروری سے اب تک 4860 لیٹر غیر قانونی شراب ضبط کر کے اسے برباد کر دیا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 21 فروری کو آسام میں زہریلی شراب پینے کے سبب گولاگھاٹ اور جورہاٹ اضلاع کے اسپتال میں کئی لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ آسام میں ضلع گولاگھاٹ کے چائے باغات میں یہ واقعہ پیش آیا تھا جب گزشتہ جمعرات کو مزدوروں نے زہریلی شراب کا استعمال کر لیا۔ سرکاری ذرائع نے جمعہ کو اس سلسلے میں بتایا تھا کہ تمام متاثرہ سالميرا چائے باغات کے تھے۔ زہریلی شراب پینے کی وجہ سے بیمار پڑنے کے بعد مزدوروں کو گولاگھاٹ کے شہید کشل کنور اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور اس کے بعد دیگر اسپتالوں میں بھی انھیں علاج کے غرض سے ڈالا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔