’چین کی منشا لداخ میں سرحدی تنازعہ حل کرنے کی نہیں‘، فوجی چیف کا بیان

فوجی چیف جنرل منوج پانڈے نے کہا ہے کہ مشرقی لداخ میں چین کی منشا سرحدی تنازعہ حل کرنے کی نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش 2020 سے پہلے والی حالت کو بحال کرنا ہے اور ہم اسے قائم کر کے رہیں گے۔

جنرل منوج پانڈے
جنرل منوج پانڈے
user

قومی آوازبیورو

فوجی چیف جنرل منوج پانڈے نے پیر کو کہا کہ چین حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر سرحدی تنازعہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ اس کی منشا اس تنازعہ کو زندہ رکھنے کی رہی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی فوجی ایل اے سی پر اہم مقامات پر موجود ہیں۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران جنرل پانڈے نے کہا کہ ان کے (ایل اے سی پر تعینات فوجیوں) لیے ہماری کوشش موجودہ حالات کو بدلنے کی کسی بھی کوشش کو روکنا ہے۔

سرحد پر موجودہ حالات اور چین کی منشا کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنرل پانڈے نے کہا کہ اصل ایشو سرحد کا حل ہے۔ ہم جو دیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ چین کی منشا سرحدی ایشو کو زندہ رکھنے کی رہی ہے۔ ایک ملک کی شکل میں ہمیں مکمل ملکی نظریہ کی ضرورت ہے اور فوجی علاقہ میں یہ ایل اے سی پر موجودہ حالت کو بدلنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہے۔


فوجی چیف نے کہا کہ ان کا مقصد اور ارفادہ 2020 سے پہلے والی حالت قائم کرنا ہے۔ لیکن انھوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ یکطرفہ معاملہ نہیں ہو سکتا اور اس کے لیے دونوں فریقین کی طرف سے کوشش کی جانی چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ہندوستانی فوج نے مشرقی لداخ کی حالت سے نمٹنے کے لیے از سر نو کنٹرول اور از سر نو تعمیر کا فیصلہ لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سرحد تنازعہ کے بعد سے سیکورٹی فورس از سر نو جائزہ لے رہا ہے اور ایل اے سی کے ساتھ ایک مضبوط حالت بنانے کے لیے کچھ کارروائی کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی طرح کی حالت سے نمٹنے کے لیے مناسب فورس دستیاب ہیں۔

فوجی چیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایل اے سی پر فوج کا فوکس انٹلیجنس سرویلانس اینڈ ریکونیسنز (آئی ایس آر) کو اَپگریڈ کرنا اور آپریشن اور لاجسٹکس کو سپورٹ کرنے کے لیے ہمارے انفراسٹرکچر کی تعمیر کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کو شامل کرنا مکمل شمالی سرحد پر صلاحیت ڈیولپمنٹ کے چل رہے عمل کا حصہ ہے۔


چین کے ساتھ سرحد تنازعہ کو حل کرنے کے لیے فوجی چیف نے کہا کہ ہندوستان سفارتی اور فوجی مذاکرہ میں شامل ہے، جس کے نتیجہ کار اب تک پینگونگ سو، گوگرا اور پی پی 14 (گلوان وادی) کے شمال اور جنوب میں فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کا کام ہوا ہے۔ فوجی چیف نے کہا کہ ہم آگے بڑھیں گے اور بات چیت (فوجی اور سفارتی) کے ذریعہ سے ایک حل نکالیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔