ہندوستانی اقلیتوں پر انتہا پسند ہندو تنظیموں کے مظالم جاری: امریکی رپورٹ

امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں یہ ذکر ہے کہ ہندوستان میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے اقلیتوں کے خالف تشدد جاری ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکہ میں گزشتہ روز جمعہ کو ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال 2018 کے دوران ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد جاری رہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہجومی تشدد کی وجہ وہ افواہیں رہیں جس میں یہ پھیلایا گیا کہ متاثر شخص یا تو گائے کی تجارت کر رہا تھا یا پھر گئو کشی کر رہا تھا۔

عالمی مذہبی آزادی سے متعلق سال 2018 کی امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی کے کچھ سینئر عہدیداروں نے اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریریں کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعہ پورے سال اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو گائے کی تجارت یا گائے کو گوشت کے لئے کاٹنے کی افواہوں کے چلتے ہجومی تشدد کا شکار بنایا‘‘۔


رپورٹ میں درج ہے کہ سال 2018 کے نومبر ماہ میں 18 ایسے حملہ ہوئے جن میں آٹھ افراد کی موت ہوئی۔ رپورٹ میں درج ہے کہ اتر پردیش میں 22 جون کو دو پولس اہلکار کے خلاف اس لئے کارروائی ہوئی، کیونکہ مویشی کے ایک تاجر مسلمان کی پولس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ اس رپورٹ میں دنیا کے تمام ممالک اور خطوں میں مذہبی آزادی کے حوالے سے پوری تفصیلات درج ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو نے رپورٹ جاری کرنے کے بعد کہا کہ یہ رپورٹ پوری دنیا میں بنیادی حقوق کے بارے میں ایک سالانہ رپورٹ کارڈ کی طرح ہے جس سے یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ کن ممالک میں عوام کے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں اور کن ممالک میں حالات بہتر ہیں۔


ہندوستان کے تعلق سے اس رپورٹ کے سیکشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ غیر سرکاری تنظیموں کی رپورٹ ہیں جس میں تحریر ہے ’’حکومت کئی مواقع پر مذہبی اقلیتیں، کمزور طبقات اور حکومت پر تنقید کرنے والوں پر ہونے والے ہجومی تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے‘‘۔ واضح رہے سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں ہندوؤں کی آبادی 79.8 فیصد ہے جبکہ مسلمانوں کی آبادی 14.2 فیصد درج ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔