گواہی پر جا رہے پہلو خان کے بیٹوں، وکیل اور گواہ پر فائرنگ

ایڈووکیٹ اسد حیات جب پہلو خان کے بیٹوں اور گواہ کے ساتھ عدالت کی طرف بڑھ رہے تھے تو ایک اسکارپیو نے ان کا پیچھا کیا اور اوور ٹیک کرتے ہوئے فائرنگ کی۔ اس اسکارپیو پر نمبر پلیٹ بھی موجود نہیں تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یونس علوی

گائے کی اسمگلنگ کے نام پر گئو رکشکوں کے ذریعہ موب لنچنگ کا شکار بنائے گئے پہلو خان کے بیٹوں، گواہوں اور وکیلوں پر نامعلوم افراد کے ذریعہ فائرنگ کیے جانے کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے جس سے علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ ہریانہ کے نوح سے تعلق رکھنے والے پہلو خان کے بیٹوں و دیگر لوگوں پر حملہ الور کے نیمرانا گاؤں میں ہوا۔

دراصل 29 ستمبر یعنی ہفتہ کے روز پہلو خان کے بیٹے، وکیل اور گواہ بہروڈ عدالت میں موب لنچنگ واقعہ سے متعلق گواہی پر جا رہے تھے جب ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ حالانکہ اس حادثہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا لیکن لوگوں میں خوف و دہشت کا عالم ہے۔ واقعہ کے بعد الور کے پولس سپرنٹنڈنٹ سے اس کی شکایت کی گئی ہے اور انھوں نے ایک پولس ٹیم تشکیل دی ہے جو پورے معاملے کی جانچ کے لیے جائے وقوع پر پہنچ چکی ہے۔

پہلو خان موب لنچنگ واقعہ کے وکیل ایڈووکیٹ اسد حیات نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’اس کیس کی پیروی میں اور ایڈووکیٹ نورالدین نور کر رہے ہیں۔ ہفتہ کے روز پہلو خان قتل کے معاملے پر عدالت میں پہلی گواہی تھی۔ وہ اپنی کار سے بہروڈ عدالت کی طرف بڑھ رہے تھے اور ساتھ میں پہلو خان کے بیٹے ارشاد، عارف اور گواہ عظمت و رفیق بھی تھے۔ گاؤں نیمرانا کراس کرنے کے بعد نامعلوم لوگوں کے ذریعہ ہماری کار کا پیچھا شروع کر دیا گیا اور اوور ٹیک کرتے ہوئے کار کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ اس درمیان انھوں نے فائرنگ بھی کی۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’بدمعاش فائرنگ کرتے ہوئے اپنی اسکارپیو گاڑی سے بہروڈ کی طرف چلے گئے۔ وہ کالے رنگ کی اسکارپیو تھی جس پر نمبر پلیٹ نہیں تھا۔‘‘ اس حادثہ کے تعلق سے اسد حیات نے اپنے فیس بک صفحہ پر بھی جانکاری شیئر کی ہے۔

اسد حیات نے بات چیت کے دوران یہ بھی بتایا کہ وہ اس حادثہ کے بعد عدالت جانے کی جگہ واپس الور آ گئے۔ اس کے بعد مولانا حنیف، میو پنچایت کے صدر شیر محمد، حاجی الطاف، پنہانا بلاک کمیٹی کے چیئرمین ارشاد خان اور قاسم ایڈووکیٹ وغیرہ کے ساتھ الور کے ایس پی راجندر کمار سے مل کر حادثہ سے متعلق تفصیل بتائی۔ اسد حیات کے مطابق پولس سپرنٹنڈنٹ نے ان کی شکایت درج کر لی ہے اور پولس افسران کی ایک ٹیم کو جائے وقوع پر معائنہ کے لیے بھیج دیا ہے۔ حادثہ سے متعلق جانکاری اسد حیات نے عدالت کو بھی دے دی ہے تاکہ پہلو خان قتل واقعہ سے متعلق گواہی کسی دوسرے دن مقرر کی جا سکے۔

قابل ذکر ہے کہ یکم اپریل 2017 کو نوح کے جے سنگھ پور گاؤں باشندہ پہلو خان اپنے بیٹوں اور گاؤں کے ہی ایک شخص عظمت کے ساتھ جے پور جانور میلہ سے دودھ کی گائے خرید کر لا رہے تھے۔ جب وہ الور ضلع کے بہروڈ شہر کے نزدیک پہنچے تو کچھ نام نہاد گئو رکشکوں نے گایوں سے بھرے ٹیمپو کو روک کر پہلو اور اس کے بیٹے ارشاد و عارف کے ساتھ ساتھ عظمت نام کے نوجوان کی بھی جم کر پٹائی کر دی تھی۔ چونکہ پہلو خان کو شدید چوٹ پہنچی تھی اس لیے علاج کے دوران ان کی موت واقع ہو گئی۔ مرنے سے قبل پولس والوں نے پہلو خان سے جو بیان لیا تھا اس کے مطابق تقریباً ڈیڑھ درجن نامزد لوگوں کے خلاف قتل اور قتل کی کوشش کرنے سمیت کئی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ یہ معاملہ عدالت میں چل رہا ہے اور اسی سلسلے میں ہفتہ کی صبح پہلو خان کے بیٹے، وکیل اسد حیات اور گواہ عظمت اپنی گواہی دینے جا رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Sep 2018, 6:05 PM