’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک رشتہ کی تلخی میں آئی تھوڑی کمی، پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو جاری کیا ویزا

پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔

کرتارپور صاحب، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

’آپریشن سندور‘ کے بعد اب سکھ زائرین ایک بار پھر پڑوسی ملک پاکستان جا سکیں گے۔ ہندوستانی سکھ زائرین کے لیے ویزا جاری کر دیا گیا ہے۔ پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ ریاستی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ہر سال ہندوستانی زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔

ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔


واضح رہے کہ ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں واقع ہے۔ تقریبات کی شروعات منگل سے ہونے کی امید ہے۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک کی ریاست پنجاب کو جوڑتی ہیں، مئی میں ہند-پاک کشیدگی کے بعد عام لوگوں کے لیے بند کر دی گئی تھی۔ یہ سرحد روزانہ ہونے والی جھنڈے کی تقریب کے لیے مشہور ہے، جہاں دونوں ممالک کے فوجیوں کی پریڈ دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سکھ وراثت کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان کی سرحد میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں ہی رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادریوں نے اپنے سب سے مقدس مندر تک آسان رسائی کا مطالبہ کیا تھا اور 2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر کافی پذیرائی ملی تھی۔


دوسری جانب ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔