جرمنی کے رکن پارلیمنٹ راہل کمبوج سے ملاقات کے بعد اکھلیش یادو نے ایک بار پھر ای وی ایم پر اٹھایا سوال

راہل کمبوج سے ملاقات کے بعد اکھلیش یادو نے ای وی ایم کے حوالے سے کہا کہ ’’آج بھی جرمنی میں بیلٹ پیپر کے ذریعہ ووٹنگ ہوتی ہے لیکن ہندوستان میں ای وی ایم کا کھیل جاری ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو / ویڈیو گریب</p></div>

اکھلیش یادو / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

سماج وادی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اترپردیش نے ایک بار پھر ای وی ایم پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے یہ باتیں جرمنی کے فرینکفرٹ سے رکن پارلیمنٹ راہل کمار کمبوج سے ملاقات کے بعد کہی ہے۔ راہل کمار کمبوج اور اکھلیش یادو کے دوارن لمبی گفتگو ہوئی۔ اکھلیش یادو سے ملاقات کے بعد راہل کمبوج نے کہا کہ اترپردیش کے لیے اکھلیش یادو کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ہے۔ ساتھ ہی راہل نے کہا کہ وہ دوستی کی خاطر اکھلیش یادو سے ملنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بڑے مواقع فراہم ہونے والے ہیں۔ اس کی سمت میں مل کر کام کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان جو دوستی ہے اس کو ایک موقع کے طور پر استعمال کر کے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

راہل کمبوج سے ملاقات کرنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے ای وی ایم سے انتخاب کو لے کر ایک بار پھر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی جرمنی میں بیلٹ پیپر کے ذریعہ ووٹنگ ہوتی ہے لیکن ہندوستان میں ای وی ایم کا کھیل جاری ہے۔ وہیں راہل کمار کمبوج نے ای وی ایم کے حوالے سے کہا کہ ہمارے جرمنی میں آج بھی ووٹنگ بیلٹ پیپر سے ہوتی ہے۔ ساتھ ہی راہل نے واضح کر دیا کہ جرمنی میں ہونے والے تمام انتخاب خواہ وہ بڑے ہوں یا چھوٹے بیلٹ پیپر سے ہی ہوتے ہیں۔ اگر کبھی ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جاتی ہے تو بھی ایک ووٹ کا فرق نہیں آتا ہے۔


شیوپال یادو نے اس دوران کہا کہ ہمارے درمیان جرمنی سے ہمارے مہمان آئے ہیں میں ان کا استقبال کرتا ہوں۔ 2025 میں ہم ملک اور ریاست کے مفاد کے لیے نئی پیش قدمی کریں گے۔ اترپردیش میں 2027 میں سماج وادی حکومت بنانے کے مشن ہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ اکھلیش یادو ایک بار پھر ریاست کے وزیر اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہوں جس سے یہاں کے غریبوں اور کسانوں کو موجودہ حکومت کی استحصال سے نجات ملے۔ ساتھ ہی انہوں نے جرمنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی سپریم کورٹ نے ای وی ایم کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ ہمارے یہاں ہارنے والے اور جیتنے والے امیدواروں کو ای وی ایم پر بھروسہ ہی نہیں ہو پاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔