ہندوستان آ رہے روسی تیل ٹینکر نے سمندر میں اچانک بدل لیا راستہ، کیا امریکی پابندیوں کے سبب دیکھنے کو ملا یو-ٹرن؟
فوریا ٹینکر نے 20 اکتوبر کو روس کی پریمورسک بندرگاہ سے تقریباً 7.3 لاکھ بیرل تیل لوڈ کیا تھا۔ ابتدائی طور پر اس کی منزل گجرات کی سکا بندرگاہ بتائی گئی تھی، اور نومبر کے وسط تک پہنچنے کی امید تھی۔

روس کا خام تیل لے کر ہندوستان آنے والا ایک ٹینکر اچانک یو ٹرن لے کر بحیرہ بالٹک میں رک گیا۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ یہ قدم امریکہ کے ذریعہ روس پر نئی پابندی عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تیل کی تجارت میں آئی رکاوٹ کی طرف واضح اشارہ ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ہندوستان روس سے ملنے والے سستے خام تیل کی درآمد بند کرنے جا رہا ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا ہندوستان میں جلد ہی پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے؟
ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت ورش‘ پر شائع خبر کے مطابق فوریا نامی یہ ٹینکر ڈنمارک اور جرمنی کے درمیان سمندری راستے سے مغرب کی جانب جا رہا تھا، جب منگل (28 اکتوبر) کو اس نے اپنا راستہ بدلا تو جہاز کی اسپیڈ کافی کم ہو گئی تھی۔ یہ ٹینکر روس کی سرکاری تیل کمپنی روسنیفٹ کے ذریعہ فروخت کیا گیا تیل لے کر جا رہا تھا۔ یو ٹرن کا یہ معاملہ تب پیش آیا جب امریکہ نے ایک ہفتہ قبل ہی روسنیفٹ اور دوسری کمپنی لوکوئل پر سخت پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔ امریکی محکمہ مالیات نے کہا ہے کہ ان کمپنیوں سے منسلک تمام لین دین 21 نومبر تک ختم کر دیے جانے چاہئیں۔
فوریا ٹینکر نے 20 اکتوبر کو روس کی پریمورسک بندرگاہ سے تقریباً 7.3 لاکھ بیرل تیل لوڈ کیا تھا۔ ابتدائی طور پر اس کی منزل گجرات کی سکا بندرگاہ (جہاں ریلائنس اور بھارت پیٹرولیم کی ریفائنریاں ہیں) بتائی گئی تھی، اور نومبر کے وسط تک پہنچنے کی امید تھی۔ لیکن اب بعد میں جہاز کے روٹ کو بدل دیا گیا اور اب یہ اگلے ماہ مصر کے بندرگاہ سعید پہنچنے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ اکثر روس سے ہندوستان آنے والے جہاز پہلے سعید بندرگاہ جاتے ہیں، پھر نہر سویز سے گزرنے کے بعد اپنی آخری منزل تبدیل کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ روس کی روسنیفٹ اور لوکوئل کمپنی ہندوستان کو سستی قیمتوں پر خام تیل فروخت کرتے تھے۔ اب ان پر عائد کردہ امریکی پابندیوں کے بعد ہندوستانی ریفائنری کو سستا تیل ملنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ہندوستانی تیل کمپنیوں کے افسران نے بتایا کہ روس سے تیل کی سپلائی اب کافی کم ہونے کی امید ہے۔ ریلائنس، جس کے پاس روس سے تیل خریدنے کا معاہدہ ہے، نے کہا ہے کہ وہ تمام بین الاقوامی پابندیوں کی تعمیل کرے گی۔ حال ہی میں کپمنی نے روس کے بجائے مشرق وسطیٰ سے تل خریدنا شروع کر دیا ہے۔ سرکاری ریفائنریوں نے بھی امریکی پابندی کے بعد روسی تیل کی خریداری میں احتیاط برتنی شروع کر دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فوریا پر پہلے ہی یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ جہاز کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالنے والی آذربائیجان کی کمپنی ’ہاربر ہارمونی شپ مینجمنٹ‘ نے اس تعلق سے فی الحال کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ یورپ کے کئی ممالک خاص طور سے ڈنمارک اب روسی تیل لے جانے والے جہازوں کی تحقیقات میں اضافہ کر رہے ہیں، تاکہ ایسے ٹینکر ان کے سمندری علاقوں سے نہ گزر سکیں۔ اس حوالے سے ڈنمارک نے کہا ہے کہ وہ پرانے جہازوں پر خاص نگرانی رکھے گا اور فوریا اب 23 سال پرانا ہے۔ جبکہ عام طور پر تیل ٹینکروں کی عمر 18 سال تصور کیا جاتا ہے۔