دہلی: موب لنچنگ میں مدرسہ کے 8 سالہ طالب علم کی موت

مدرسہ کا طالب علم محمد عظیم مدرسہ کے پاس میں ہی کھیل رہا تھا جب اسے کچھ لوگوں نے پیٹنا شروع کر دیا اور اسے اٹھا کر موٹر سائیکل پر پھینک دیا۔ یہ چوٹ اتنی گہری تھی کہ وہ موت کی نیند سو گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیراوان میڈیا گروپ کے خبر کے مطابق ملک میں پھیلتے مذہبی منافرت کے درمیان ایک بار پھر راجدھانی دہلی موب لنچنگ کا گواہ اس وقت بن گیا جب مدرسہ کے 8 سالہ طالب علم محمد عظیم کو شر پسند عناصر نے موت کی نیند سلا دیا۔ واقعہ مالویہ نگر واقع بیگم پور علاقہ کا ہے جہاں کچھ لوگوں نے جمعرات کی دوپہر مدرسہ کے باہر کھیل رہے عظیم کی پٹائی کی اور پیٹتے ہوئے اسے موٹر سائیکل پر پھینک دیا جس کے بعد وہ بیہوش ہوا تو اپنی آنکھ کبھی نہ کھول سکا۔ اس واقعہ کی اطلاع پولس کو دی گئی جس کے بعد 10 سے 12 سال کے درمیان کے چار بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ انھیں واقعہ کی اطلاع شام 6 بجے ملی اور انھوں نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے ملزم بچوں کو گرفتار کیا۔ پولس نے یہ بھی بتایا کہ عظیم کے گھر والے ہریانہ میں رہتے ہیں اور انھیں حادثہ کی اطلاع دے دی گئی ہے۔

ایک انگریزی ویب سائٹ پر شائع خبر کے مطابق ’یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ‘ کی ٹیم معروف سماجی کارکن ندیم خان کی قیادت میں بیگم پور واقع مدرسہ دارالعلوم فریدیہ پہنچی اور پورے واقعہ کی تفصیل جاننے کی کوشش کی۔ اس دوران مدرسہ کے اساتذہ نے بتایا کہ مسجد اور مدرسہ کے احاطہ میں مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے اکثر کھیلتے ہیں اور پہلے بھی کئی بار انھیں پیٹا اور ان پر حملہ کیا جا چکا ہے اور اس کی خبر پولس کو بھی دی گئی ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔دوسری جانب علاقہ کے رکن اسمبلی سومناتھ بھارتی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خود اس مدرسہ میں گئے تھے اور اس طالب علم کی موت بچوں کی آپس کی لڑائی کی وجہ سے ہوئی ہے۔

ندیم خان نے مدرسہ سے جڑے کئی لوگوں سے بات چیت پر مبنی ایک ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا ہے جس میں محمد شاکر بتاتے ہیں کہ ایک خاتون نے عظیم کی موت کے بعد برسرعام یہ بیان دیا ہے کہ ابھی تو ایک ہی لڑکا مرا ہے آگے اور بھی بہت کچھ ہونے والا ہے۔ محمد شاکر نے یہ بھی بتایا کہ وہاں پر کچھ لوگ غلط ذہن رکھنے والے ہیں جو بچوں کو ہی غلط کام کرنے کے لیے آگے بڑھاتے ہیں تاکہ بڑوں پر کوئی کیس نہ ہو اور بچے بھی بچ جائیں۔

محمد عظیم پر حملہ سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ مدرسہ میں صبح 9 بجے چھٹی ہو گئی تھی اور کچھ بچے ہاسٹل چلے گئے تو کچھ وہیں پاس میں کھیلنے لگے۔ ذرائع کے مطابق مدرسہ کے بچوں کو کچھ دوسرے گروپ کے بچوں نے خالی پلاٹ میں کھیلنے سے منع کیا اور انکار کرنے پر حملہ کر دیا گیا۔ عظیم پر حملہ ہوتا دیکھ باقی بچوں نے مدرسہ میں جا کر اس کی اطلاع دی۔ مدرسہ کے لوگ جب وہاں پہنچے تو عظیم بیہوش پڑا ہوا تھا جس کی پٹائی کی گئی تھی اور اسے موٹر سائیکل پر پھینک دیا گیا تھا جس سے اس کو کافی چوٹیں آئی تھیں۔ جب مدرسہ کے عملہ عظیم کو اسپتال لے کر پہنچے تو وہاں ڈاکٹروں نے اسے آئی سی یو میں داخل کیا لیکن شام کے وقت اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

مدرسہ سے جڑے لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ مقامی لوگ مدرسہ کے بچوں اور عملہ کو اکثر پریشان کرتے ہیں۔ کئی بار تو مدرسہ اور مسجد کے احاطہ میں شراب کی خالی بوتل پھینکی جاتی ہے کئی بار خنزیر کو بھی وہاں لا کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ پولس کو اس پورے معاملے کی جانکاری دی ہوئی ہے لیکن کوئی مثبت کارروائی ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Oct 2018, 10:32 PM