گیارہ سالہ محمد حسن بی ٹیک اور ایم ٹیک طلبا کو سکھا رہا ڈیزائننگ و ڈرافٹنگ

محمد حسن صبح اسکول جاتا ہے اور 3 بجے واپس گھر آتا ہے۔ اس کے بعد کچھ وقت کھیلنے کے لیے مختص ہے اور پھر اسکول ہوم ورک کیا جاتا ہے۔ انجینئرنگ طلبا کو پڑھانے کا کام شام 6 بجے کے بعد شروع ہوتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

محمد حسن علی کی عمر محض 11 سال ہے لیکن اس عمر میں وہ ایسا کارنامہ انجام دے رہے ہیں جس کے لیے لوگوں کو عمر کے ساتھ ساتھ دہائیوں کا تجربہ بھی درکار ہوتا ہے۔ حیدر آباد میں رہنے والے اس بچے کی ان دنوں خوب شہرت ہو رہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایم ٹیک اور بی ٹیک کے طلبا کو تعلیم دینے کا غیر معمولی کام کر رہا ہے۔ حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ محمد حسن خود ساتویں درجہ کا طالب علم ہے اور اس درجہ کے بچوں کو یہ بھی علم نہیں ہوتا ہے کہ آخر بی ٹیک اور ایم ٹیک کے معنی کیا ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کے ٹوئٹر ہینڈل پوسٹ کے مطابق محمد حسن علی بی ٹیک اور ایم ٹیک کے طلبا کو ڈیزائننگ اور ڈرافٹ پڑھاتا ہے۔ محمد حسن کا کہنا ہے کہ اس نے یہ جانکاری انٹرنیٹ سے حاصل کی اور بی ٹیک و ایم ٹیک کے طلبا کو اس سے مستفید کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’میرے لیے انٹرنیٹ سیکھنے کا بہترین ذریعہ ہے اور میں گزشتہ ایک سال سے پڑھ رہا ہوں۔‘‘ کمال کی بات یہ بھی ہے کہ انجینئرنگ کے طلبا کو پڑھانے کے لیے محمد حسن کوئی فیس نہیں لیتا اور اس تعلق سے وہ بتاتا ہے کہ ’’میں فیس نہیں لیتا کیونکہ اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

میڈیا ذرائع کے مطابق محمد حسن کا روزانہ کا معمول بہت منظم ہے۔ وہ صبح اسکول جاتا ہے اور 3 بجے واپس گھر آتا ہے۔ اس کے بعد کچھ وقت کھیلنے کے لیے مختص ہے اور پھر اسکول ہوم ورک کرتا ہے۔ انجینئرنگ طلبا کو پڑھانے کا کام شام 6 بجے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ جب اس بچے سے پوچھا گیا کہ آخر اس کو یہ آئیڈیا کس طرح آیا کہ انجینئرنگ کے طلبا کو پڑھایا جائے، تو وہ کہتا ہے کہ ’’میں انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو دیکھ رہا تھا جس میں بتایا جا رہا تھا کہ ہندوستانی طالب علم پڑھائی کے بعد بھی بیرون ممالک میں چھوٹی موٹی ملازمت کر رہے ہیں۔ تب میں نے سوچا کہ ہمارے انجینئرنگ ایک خاص معاملے میں پچھڑ جاتے ہیں اور وہ چیز تھی ’کمیو نکیش اسکل‘۔ ہمارے یہاں کے طلبا اس معاملے میں کافی کمزور رہے ہیں اس لیے پیچھے رہ جاتے ہیں۔‘‘ محمد حسن مزید بتاتا ہے کہ ’’میرا پسندیدہ سبجیکٹ ڈیزائننگ تھا تو میں نے اس پر مزید زور و شور سے کام کرنا شروع کر دیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Nov 2018, 10:08 AM