بنگلورو میں بارش سے زندگی بے حال، آئی ٹی کمپنیوں کو 225 کروڑ روپے کا نقصان

بنگلورو میں کئی دنوں سے ہو رہی بارش کے بعد علاقے میں رہنے والے آئی ٹی کمپنیوں کے کئی ملازمین ٹریکٹر سے دفتر جانے کے لیے مجبور ہیں، سڑکیں تالاب اور سمندر جیسا نظارہ پیش کر رہی ہیں۔

بنگلورو میں بارش، تصویر آئی اے این ایس
بنگلورو میں بارش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کی راجدھانی اور ملک کا آئی ٹی ہب بنگلورو میں زوردار بارش لوگوں کے لیے مصیبت بن گئی ہے۔ اتوار کی رات ہوئی موسلادھار بارش کے بعد سے ہی سڑکوں پر سیلاب جیسے حالات دکھائی دینے لگے اور پیر و منگل کو ضروری سفر کے لیے لوگوں کو ٹریکٹر کا سہارا لینا پڑا۔ لگاتار ہو رہی بارش کے سبب کئی علاقوں میں آبی جماؤ کی حالت پیدا ہو گئی ہے اور ٹریفک نظام بھی ٹھپ ہے۔

ٹریفک نظام ٹھپ ہونے کی وجہ سے کئی علاقوں میں سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ ایسے میں کئی آئی ٹی اور بڑی کمپنیوں نے اپنے اسٹاف کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ حالانکہ کچھ لوگوں کو دفتر جانا پڑ رہا ہے اور اس میں انھیں کافی مشقتوں کا سامنا ہے۔ مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے اسکولوں و کالجوں میں بھی آج چھٹی کر دی گئی ہے۔ بنگلورو کے کئی علاقوں میں رہنے والے آئی ٹی کمپنیوں کے ملازمین پیر اور منگل کو ٹریکٹر سے اپنے دفتر پہنچے۔ شہر کے ان آئی ٹی پیشہ وروں کے لیے ٹریکٹر کی سواری کرنا پوری طرح سے ایک نیا تجربہ رہا۔


راجدھانی میں کئی جھیل، تالاب اور نالے اس وقت بھرے ہوئے ہیں اور نشیبی علاقوں میں موجود گھروں میں پانی گھس گیا ہے۔ اس سے معمولات زندگی پوری طرح درہم برہم ہے۔ آئی ٹی فرم میں کام کرنے والی ایک خاتون نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’’ہم دفتر سے اتنی چھٹی نہیں لے سکتے، ہمارا کام لگاتار متاثر ہو رہا ہے۔ ہم ٹریکٹرس کا انتظام کر رہے ہیں اور وہ ہمیں 50 روپے میں چھوڑ دیتے ہیں۔‘‘

اس درمیان کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے آئی ٹی کمپنیوں کو بنگلورو میں بارش اور آبی جماؤ کے سبب 225 کروڑ روپے کے ممکنہ نقصان پر بات چیت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ فون کریں گے اور ریاستی راجدھانی میں بارش اور آبی جماؤ کے سبب انھیں ہوئے نقصان اور معاوضہ پر تبادلہ خیال کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔