وقفہ صفر: الہ آباد یونیورسٹی میں خالی اسامیوں کو پُر کرنے کا مطالبہ

سماج وادی پارٹی کے ریوتی رمن سنگھ نے راجیہ سبھا میں الہ آباد یونیورسٹی میں اساتذہ اور عملے کے خالی عہدوں کو جلد سے جلد پُر کرنے کا مطالبہ کیا، جس سے درس و تدریس کا کام بہتر طریقے سے انجام دیا جا سکے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سماج وادی پارٹی کے ریوتی رمن سنگھ نے منگل کو راجیہ سبھا میں الہ آباد یونیورسٹی میں اساتذہ اور عملے کے خالی عہدوں کو جلد سے جلد پرکرنے کا مطالبہ کیا ، جس سے درس و تدریس کا کام بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔

رمن سنگھ نے وقفہ صفر کے دوران اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں اساتذہ کے 852 منظور شدہ اسامیاں ہیں جبکہ ملازمین کے 568 اسامیاں خالی ہیں۔ دس شعبوں میں صرف ایک پروفیسر ہیں۔ کئی شعبوں میں معاون پروفیسر بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو دہائی پہلے اس یونیورسٹی کو ایسٹ آف آکسفورڈ کہا جاتا تھا اور وہاں باہر کے طالب علم پڑھنے کے لئے آتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے معیار میں گراوٹ آنے سے باہر کے اسٹوڈنٹس نے آنا بند کر دیا ہے ان سب باتوں سے یونیورسٹی کاوقار کم ہوا ہے۔ انہوں نے جلد سے جلد ان اسامیوں کو ب پر کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔

وقفہ صفر کے دوران ہی سماج وادی پارٹی کی جیا بچن نے اسی یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل میں سیکورٹی کا معاملہ اٹھایا اور وہاں سکیورٹی کے علاوہ طالبات کے لئے دیگر سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ طالبات نے اس مسئلہ کو اٹھايا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں نوٹس جاری کردیا۔


بھارتیہ جنتا پارٹی کے اجے پرتاپ سنگھ نے مدھیہ پردیش کے ستنا میں سیمنٹ کارخانوں کی وجہ سے ہونے والی آلودگی کا مسئلہ اٹھایا اور وہاں آلودگی کنٹرول پلانٹ اور اسپتال قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی کی وجہ سے لوگ سانس سے متعلق بیماری، دل کی بیماری اور کینسر تک سے متاثر ہورہے ہیں۔ فیکٹریوں میں آلودگی کنٹرول پلانٹ نہیں ہے اور نہ ہی اسپتال ہے۔

بی جے پی کے وکاس مهاتمے نے ملک میں آنکھوں کی عطیہ کے لئے مناسب ماحول تیار کرنے اور اس کیلئے لوگوں میں بیداری لانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی موت کے چار سے چھ گھنٹے کے اندر آنکھوں کی عطیہ ہوسکتی ہے لیکن اس کے لئےلوگوں میں بیداری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا ہر پانچواں نابینا شخص ہندوستانی ہے اور آنکھوں کی عطیہ میں اضافہ کر کے ان میں سے کافی لوگوں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔