اتراکھنڈ میں بھرتی گھوٹالہ سے نوجوانوں میں شدید ناراضگی، پولیس لاٹھی چارج کے خلاف آج ریاست گیر بند

نوجوانوں میں ناراضگی کے درمیان ریاست کی بی جے پی حکومت بیک فٹ پر آ گئی ہے، وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے چیف سکریٹری کو لاٹھی چارج معاملے کی تفصیلی مجسٹریل جانچ کی ہدایت دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ میں بھرتی گھوٹالہ کو لے کر نوجوانوں میں شدید ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے دہرادون میں بھرتی گھوٹالہ کو لے کر ماحول کافی گرم ہے۔ بے روزگار نوجوانوں نے اپنے مطالبات کو لے کر بدھ کے روز گاندھی پارک کے باہر ستیاگرہ شروع کیا تھا لیکن دیر رات پولیس نے انھیں وہاں سے اٹھا دیا۔ اس کے بعد ناراض نوجوانوں نے جمعرات کی صبح گاندھی پارک میں بڑی تعداد میں جمع ہو کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے حالات پیدا ہو گئے۔ مظاہرہ کر رہے بے روزگار نوجوانوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا اور نوجوانوں کو دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ اب اس سے ناراض نوجوانوں نے جمعہ کے روز ریاست گیر بند کا اعلان کر دیا ہے۔

نوجوانوں میں ناراضگی کے درمیان ریاست کی بی جے پی حکومت بیک فٹ پر آ گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے چیف سکریٹری کو نظامِ قانون کی حالت اور لاٹھی چارج سے متعلق تفصیلی مجسٹریل جانچ کی ہدایت دی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے ریاستی پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ بھرتی امتحان کے متنازعہ ہونے کے بعد سخت قدم اٹھایا ہے۔ حکومت نے ریاستی پبلک سروس کمیشن، ہریدوار کے اگزامنیشن کنٹرولر سندر لال سیموال کو عہدہ سے ہٹاتے ہوئے ’باؤنڈ ویٹ‘ میں رکھا ہے۔ حکومت نے نگر مجسٹریٹ، ہریدوار اودھیش کمار سنگھ کو استیٹ پبلک سروس کمیشن کے اگزامنیشن کنٹرولر کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ایڈیشنل سکریٹری کرمیندر سنگھ کے ذریعہ اس سلسلے میں حکم جاری کیا گیا ہے۔


نوجوانوں کا کیا ہے مطالبہ؟

  • فوراً سختی کے ساتھ نقل سے متعلق قانون نافذ کیا جائے۔

  • بھرتی امتحانات میں ہوئے گھوٹالوں کی سی بی آئی جانچ ہو۔

  • اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن کے اگزامنیشن کنٹرولر کو ہٹایا جائے۔

  • نقل کر کے ملازمت پانے والوں کی فہرست منظر عام پر لائی جائے۔

  • بھرتی گھوٹالوں کی جانچ مکمل ہونے اور نقل سے متعلق قانون نافذ ہونے کے بعد ہی بھرتی امتحانات کرائے جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */