آپ نہیں لگوا پائیں گے اپنی مرضی کی کورونا ویکسین!

مرکزی حکومت نے اپنے ایک بیان میں صاف کر دیا ہے کہ کورونا ویکسین کے انتخاب کی آزادی لوگوں کو نہیں دی جائے گی۔

ویکسین، تصویر یو این آئی
ویکسین، تصویر یو این آئی
user

تنویر

ہندوستان میں کورونا ٹیکہ کار کا عمل 16 جنوری سے شروع ہونے والا ہے اور اس سلسلے میں سبھی تیاریاں تقریباً مکمل کرلی گئی ہیں۔ تازہ ترین خبروں میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرازینکا کی تیار کردہ ویکسین ’کووی شیلڈ‘ کی اب تک 54 لاکھ 72 ہزار خوراک مختلف ریاستوں میں پہنچ گئی ہیں اور آئندہ 14 جنوری تک امکان ہے کہ 1 کروڑ 65 لاکھ خوراک کی فراہمی ہو جائے گی۔ ہندوستان میں اس وقت دو کورونا ویکسین یعنی ’کووی شیلڈ‘ اور ’کوویکسین‘ کو منظوری مل چکی ہے، جب کہ آنے والے دنوں میں مزید 4 ویکسین کی منظوری مل سکتی ہے۔ گویا کہ کچھ دنوں میں 6 کورونا ویکسین ہندوستان میں دستیاب ہوں گی، لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ آپ یہ انتخاب نہیں کر پائیں گے کہ آپ کو کون سی ویکسین لگائی جائے۔

دراصل مرکزی حکومت نے اپنے ایک بیان میں صاف کر دیا ہے کہ ویکسین کے انتخاب کی آزادی لوگوں کو نہیں دی جائے گی۔ منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا لوگوں کو ویکسین منتخب کرنے کی آزادی ملے گی؟ تو مرکزی ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن نے کہا کہ لوگوں کو ویکسین منتخب کرنے کے لیے متبادل پیش کرنے کا انتظام نہیں ہے۔ انھوں نے اس تعلق سے دنیا کے دیگر ممالک کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا کے کئی ممالک میں ایک سے زیادہ ویکسین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ کسی بھی ملک میں ویکسین لگانے والوں کے سامنے متبادل پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔‘‘


واضح رہے کہ کئی لوگ کورونا ویکسین کو جلد بازی میں منظوری دیئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے اس پر سوال کھڑے کر چکے ہیں۔ ایسے ماحول میں لوگ اس کشمکش میں ہیں کہ کورونا ویکسین لگوائی جائے یا نہیں۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے بار بار یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ویکسین ہر اعتبار سے محفوظ ہے۔ آج بھی نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’انڈین میڈیکل کونسل نے ویکسین کی حمایت کی ہے۔ ویکسین کو لے کر کسی بھی طرح کا شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ ویکسین بہت کارگر ہے۔‘‘ انھوں نے ہندوستانی باشندوں سے ٹیکہ کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل بھی کی ہے اور کہا کہ ’’ایمبولنس ڈرائیور سے لے کر ہیلتھ افسر تک سب کو ویکسین دی جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔