یوپی: نابالغ لڑکی کے والد نے پولیس پر لگایا جلدبازی میں آخری رسومات ادا کرنے کا الزام

بلند شہر میں ایک مہلوک نابالغ لڑکی کے والد نے کہا کہ پولیس نے ہمیں ضروری رسومات ادا کرنے کا موقع دیئے بغیر رات میں ہی اس کی آخری رسومات ادا کرنے پر مجبور کیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ایک 16 سالہ لڑکی کے گھر والوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے انھیں نابالغ بچی کی آخری رسومات جلدبازی میں ادا کرنے کے لیے مجبور کیا۔ اس واقعہ پر منگل کے روز بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق واقعہ 21 جنوری کو پیش آیا تھا لیکن پولیس کے ذریعہ دھمکی دینے اور جرائم کے بارے میں بات نہ کرنے کے لیے کہنے کے بعد گھر والے خاموش رہے۔ بات تب پھیلی جب کچھ لوگوں نے اس بارے میں ٹوئٹ کیا جس سے سبھی کو واقعہ کی خبر مل گئی۔

بلند شہر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) سنتوش سنگھ نے کہا کہ پولیس نے کبھی بھی گھر والوں کو اپنی بیٹی کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا اور مفادات حاصل کرنے کے لیے اس معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ لڑکی اور ایک لڑکے کے درمیان دوستی تھی۔ اہم ملزم نے سوچا کہ وہ اسے دھوکہ دے رہی ہے اس لیے اس نے اسے گولی مار دی۔ اس نے اپنے ہاتھ اور گردن کو بھی بلیڈ سے کاٹ لیا تھا۔ گھر والوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملہ کو دوسرے پولیس اسٹیشن میں منتقل کیا جائے، اور ہم نے ویسا ہی کیا ہے۔


اس درمیان بلند شہر میں مہلوک نابالغ لڑکی کے والد نے کہا کہ پولیس نے ہمیں ضروری رسومات ادا کرنے کا موقع دیئے بغیر رات میں ہی اس کی آخری رسومات ادا کرنے پر مجبور کیا۔ متاثرہ کے والد نے کہا کہ اس کی بیٹی ایک اعلیٰ ذات کے لڑکے کی دوست تھی۔ لڑکا مبینہ طور پر لڑکی کے ساتھ گاؤں آیا اور اسے اپنے ساتھ گھومنے کے لیے آنے کو کہا۔ وہ اس کے ساتھ چلی بھی گئی۔ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ ’’بعد میں مجھے پولیس سے یہ کہتے ہوئے فون آیا کہ میری بیٹی کی لاش گاؤں کے باہری علاقے میں ایک ٹیوب ویل کے پاس پڑی ہے۔ میں موقع پر پہنچا لیکن جب تک پہنچتا تب تک وہ اس کی لاش کو چوکی لے جا چکے تھے۔ جب میں نے ان سے پوچھ تاچھ کی تو پولیس نے میرے ساتھ غلط سلوک کیا۔ ہمیں تقریباً 24 گھنٹے کے بعد میری بیٹی کی لاش دی گئی اور پھر پولیس نے مجھے فوراً اس کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے مجبور کیا۔‘‘

لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ جب میں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ اس کی عصمت دری ہوئی ہے، تو پولیس نے مجھے خاموش رہنے اور گھر جانے کے لیے کہا۔ انھوں نے کہا کہ جائے حادثہ کے پاس ان کی بیٹی کے ساتھ تقریباً چار لوگوں کو دیکھا گیا تھا۔ مقامی سطح پر کئی احتجاجی مظاہروں کے بعد آئی پی سی اور پاکسو ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اب تک چار میں سے دو ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */