یوگی کے واحد مسلم وزیر کی کرسی خطرہ میں

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

لكھنؤ : اتر پردیش کی یوگی حکومت میں واحد مسلم وزیر محسن رضا کی کرسی پرخطرہ منڈلا رہا ہے۔کرسی کے خطرے میں ہونے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یوگی حکومت میں وزیر اعلی سمیت پانچ وزیر ایسے ہیں جن کو ودھان پریشد میں منتخب ہوکر 19 ستمبرتک ایوان کا رکن بننا لازمی ہے لیکن ودھان پریشد کے لئے صرف چار نشستیں خالی ہیں ۔ اقلیتی معاملات کے ریاستی وزیر محسن رضا ابھی نہ تو اسمبلی کے رکن ہیں اور نہ ہی ودھان پریشد کے رکن ۔ وزارت میں برقرار رہنے کے لئےان کو بھی 19 ستمبر تک ودھان پریشد کی رکنیت حاصل کرنی ہوگی ۔

ادھر ودھان پریشد کی خالی ہوئی چار نشستوں کے لئے الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کی تاریخ 15 ستمبر رکھی ہے۔ اب چونکہ ودھان پریشد کی صرف چار نشستیں ہیں تو ان پانچ وزراء میں سےکسی ایک کو وزارت چھوڑنی ہی پڑے گی ۔ اگر ان پانچ وزراءمیں سے کسی ایک کو پارٹی کا ریاستی صدر بنا دیا جائے تو محسن رضا کی وزارت بچ سکتی ہے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو زیادہ امکان یہی ہے کہ محسن رضا سے وزارت لے لی جائے گی ۔ ایسی خبریں بھی ہیں کہ سوتنتر دیو سنگھ کوکابینہ سے ہٹا کر بی جے پی کا ریاستی صدربنا یا جا سکتا ہے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں محسن رضا کی کرسی بچ سکتی ہے۔ ایسی بھی چرچا ہے کہ محسن رضا کو وزارت سے ہٹائے جانےسے وزیر اعظم کے’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘کے نعرہ کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق اقلیتی معاملات کے ریاستی وزیر محسن رضا کی کار کردگی سے وزیر اعلی بھی نا خوش بتائے جارہے ہیں اور سمجھا جا رہا ہے کہ اقلیتی مسائل کے کابینہ وزیر لکشمی نارائین چودھری ہی وقف،حج، اور دیگر معاملات کو حل کرنے میں کافی اہل ہیں اس لئے کسی مسلم وزیر کی فی الحال ضرورت نہیں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مشکل یہ ہے کہ اس کو اپنے وزیر اعلی سمیت دونوں ڈپٹی وزیر اعلی کو بھی19ستمبر تک کسی ایوان کا رکن بنا کر بھیجنا ضروری ہے۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت ڈپٹی سی ایم کیشو موریا، نائب وزیر اعلی دنیش شرما، آزاد چارج سوتنتر دیو سنگھ اور وزیر مملکت محسن رضا کو 19 ستمبر تک ایوان کا ممبر بننالازمی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے اعلی سطحی ذرائع کے مطابق سب سے مناسب فارمولا یہی ہے کہ محسن رضا کو وزارت کے عہدے سے آزاد کر کے کوئی دوسرا عہدہ دے دیا جائے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔