ہاتھرس کیس: یوگی حکومت نے لگایا فساد کی سازش کا الزام، کانگریس نے کہا "توازن کھو بیٹھے ہیں وزیر اعلیٰ"

یوگی حکومت نے ایک ویب سائٹ کے تعلق سے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سی ایم یوگی، پی ایم مودی اور بی جے پی حکومت کی شبیہ خراب کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ حکومت نے ویب سائٹ پر مزید کئی الزامات لگائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

اتر پردیش کے ہاتھرس اجتماعی عصمت دری واقعہ میں متاثرہ کو انصاف دلانے کے لیے کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں کے زبردست دباؤ سے پریشان ریاست کی یوگی حکومت اب اس میں 'فسادات کی سازش' کی تھیوری لے کر سامنے آئی ہے۔ خود وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن پارٹیوں پر نسلی اور فرقہ وارانہ فسادات کی سازش تیار کرنے کا الزام عائد کیا، اور پھر ان کے افسران نے یہاں تک دعویٰ کر دیا کہ ہاتھرس کیس کے بعد پرتشدد احتجاجی مظاہرہ کی تیاری تھی۔

یوگی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک ویب سائٹ justiceforhathrasvictim.carrd.co کا بڑا کردار تھا۔ یوگی حکومت نے ویب سائٹ کو لے کر دعویٰ کیا ہے کہ یہ ویب سائٹ سی ایم یوگی، پی ایم مودی اور بی جے پی حکومت کی شبیہ خراب کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ حکومت نے ویب سائٹ پر فرضی آئی ڈی کے سہارے کئی لوگوں کو جوڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ویب سائٹ پر فساد کرنے سے لے کر پولس سے بچاؤ کی قانونی ترکیبیں بتائی گئی ہیں۔


دوسری طرف وزیر اعلیٰ یوگی کے اس دعوے پر تلخ حملہ کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری اور قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ "اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ 'توازن' کھو بیٹھے ہیں۔ وہ متاثرین کو انصاف دینے کی جگہ بین الاقوامی سازش ہونے کی بے وقوفی بھری تھیوری پیش کر رہے ہیں۔ آدتیہ ناتھ جی کو عوام کو بے وقوف بنانا چھوڑ کر بیٹیوں کو انصاف دینا چاہیے۔"

واضح رہے کہ اس سے قبل یو پی حکومت نے دعویٰ کیا کہ سوشل میڈیا پر غلط تصویریں ڈال کر ہاتھرس معاملے میں ماحول بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے لیے مزید فنڈنگ کا مطالبہ جانے کی بات بھی کہی گئی تھی۔ دنیا بھر میں مظاہرے کے لیے استعمال کیے جانے والے Carrd.co نامی پلیٹ فارم پر اس کا لینڈنگ پیج بنایا گھا تھا، جسے اب ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تحریک کےد وران تشدد کے پیچھے جن تنظیموں پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کا ہاتھ ہونے کے الزام لگے تھے، اس ویب سائٹ کے پیچھے بھی انہی تنظیموں کا ہاتھ ہونے کا اندیشہ ہے۔


اس تعلق سے جب یو پی پولس کے اے ڈی جی (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ابھی کچھ بھی کہنا ٹھیک نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی اس معاملے میں جانکاری جمع کی جا رہی ہے۔ کچھ بھی سامنے آنے کے بعد تفصیلی جانکاری مہیا کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔