پروین توگڑیا کے ایودھیا میں داخل ہونے پر یوگی حکومت کی روک

پروین توگڑیا ایودھیا جانے پر بضد ہیں لیکن فیض آباد انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ہے، اس کے بعد ہندو پریشد اور پولس کے درمیان تنازعہ کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔

پروین توگڑیا کی فائل تصویر 
پروین توگڑیا کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ایودھیا میں انترراشٹریہ ہندو پریشد (اے ایچ پی) کے سربراہ پروین توگڑیا کو تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں دی ہے۔ پروین توگڑیا ایودھیا میں رام مندر تعمیر سنکلپ (عہد) کے لئے سریو ندی کے کنارے منعقد ایک تقریب میں شرکت کے لئے جانے والے تھے۔

فیض آباد انتظامیہ نے سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے توگڑیا کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ توگڑیا 22 اور 23 اکتوبر کو تقریب میں شرکت کرنے والے تھے۔ اسی سلسلے سے 22 اکتوبر کو سینکڑوں افراد کے ساتھ توگڑیا ایودھیا پہنچے والے ہیں۔ اے ایچ پی نے اسے ایودھیا کوچ کا نام دیا ہے۔

فیض آباد کے ریزیڈنٹ مجسٹریٹ نے تقریب کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایودھیا کی سلامتی اور اس دوران ہونے والی دیگر تقریبات کے پیش نظر اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ انتظامیہ نے نہ صرف توگڑیا کے ایودھیا کوچ پر روک لگا دی ہے بلکہ اب اس علاقہ میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی گئی ہے۔

پروین توگڑیا کی قیادت میں اے ایچ پی 21 اکتوبر کو لکھنؤ سے ایودھیا کوچ کی شروعات کرے گی۔ سبھی کارکنان لکھنؤ سے بارہ بنکی تک پیدل پہنچیں گے پھر وہاں سے یہ کارکنان گاڑیوں کے ذریعہ 22 تاریخ کی صبح ایودھیا پہنچیں گے۔

ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی مانگ کو لے کر 22 اکتوبر کو سریو ندی کنارے 24 گھنٹہ کے لئے دھرنا دینے والے ہیں جبکہ 23 اکتوبر کو رام چندر پرم ہنس کی سمادھی پر رام مندر تعمیر کے لئے سنکلپ سبھا ہونی ہے۔ یہاں سادھو سنت میٹنگ کے دوران حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ مندر تعمیر کرنے کے لئے قانون سازی کی جائے۔ دراصل مندر تعمیر کے حوالہ سے پروین توگڑیا کی بڑھتی سرگرمی نے بی جے پی اور یوگی حکومت کی پریشانی بڑھا دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Oct 2018, 2:10 PM