کمبھ میں عوام کی گاڑھی کمائی برباد کررہی ہے یوگی حکومت، یو پی وزیر راج بھر کا بیان

اترپردیش میں بھاتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت کی اتحادی سہیل دیو بھارتی سما ج پارٹی کے سربراہ اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ یوگی حکومت کمبھ کے انعقاد میں عوام کی گاڑھی کمائی بربادکررہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بارہ بنکی: اترپردیش میں بھاتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت کی اتحادی سہیل دیو بھارتی سما ج پارٹی کے سربراہ اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ یوگی حکومت کمبھ کے انعقاد میں عوام کی گاڑھی کمائی بربادکررہی ہے۔

جیتپور قصبے میں منعقد کارکن سمیلن میں مسٹر راج بھر نے کہا کہ حکومت ترقی کے بجائے مندر اور کمبھ کی طرف عوام کو بھٹکا رہی ہے۔ حکومت پانچ ہزار کروڑ روپیہ کمبھ میں لگا کر عوام کی گاڑھی کمائی کو برباد کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر سماجی انصاف کمیٹی کی رپورٹ کو نافذ کر کے پسماندہ طبقات کے ریزرویشن تقسیم کا اعلان نہیں کیا تو وہ بی جے پی سے علیحدہ ہوکر 25 فروری کو سبھی 80 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا اعلان کریں گے۔

مسٹر راج بھر نے کہا کہ مسٹر یوگی کے پاس غریبون پر خرچ کرنے کے لئے پیسہ نہیں ہے لیکن کمبھ اور مندر پر خرچ کرنے کے لئے ان کا خزانہ ہر وقت کھلا ہوا ہے۔ 2000 کروڑ روپیے غریبوں پر خرچ کردیتے تو سب کا بھلا ہوجاتا۔ لیکن غریبوں پر روپئے خرچ کرنے کے بجائے کمبھ پر خرچ کیاجارہاہے۔

کابینی وزیر نے کہا’’یوگی جی گورکھپور پیٹھ کے مہنت ہیں جہاں دس لاکھ روپئے کا روزانہ چڑھاوا آتا ہے مگر ان کا اس سے پیٹ نہیں بھرا۔ تو دہلی میں لوک سبھا رکن بن کر چلے گئے ۔ جب وہاں سے بھی کچھ نہیں ہوا تو لکھؤ کے مندر آگئے اور وزیر اعلی بن کر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ اب جب بھی ان سے ہم ترقی کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اجودھیا میں مندر بن جائے گا اس کے بعدترقی ہوگی۔ لیکن مندر سے کسی کی ترقی ہوئی ہے کیا؟

ایس پی ۔بی ایس پی اتحاد پر راج بھر نے کہا کہ موجودہ وقت میں ملک میں اتحاد سے جوجھ رہا ہے اسی مرحلے میں ایس پی ۔بی ایس پی کا بھی اتحاد ہوا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ وہ اعلی سماج کے غریبوں کو 10 فیصد ریزرویشن دئیے جانے سے خوش ہیں اب ریاست میں کافی پچھڑے لوگوں کو بھی معاشی رزیرویشن 27 فیصد کے بعد دیا جانا چاہئے کیونکہ اترپردیش کی 80 لوک سبھا سیٹوں پر کافی پچھڑے سماج کے لوگوں کے ووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔