بہار ایس آئی آر کا بھی نوٹ بندی جیسا انجام، 7.24 کروڑ ووٹروں میں صرف 215 ہی غیر ملکی مسلمان!
یوگیندر یادو نے بہار ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کو نوٹ بندی جیسا قرار دیا۔ انہوں نے کہا 7.24 کروڑ ووٹروں میں صرف 215 ہی غیر ملکی مسلمان پائے گئے، اصل مقصد ووٹنگ کا حق دینے کے اصول کو بدلنا ہے

سماجی کارکن یوگیندر یادو نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو براہِ راست نوٹ بندی سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی ’بیماری کی تلاش میں نکلی دوا‘ ہے جو خود بیماری سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بہار کے 7 کروڑ 24 لاکھ ووٹروں میں غیر ملکی مسلمانوں کی شناخت محض 215 ناموں تک محدود رہی، جبکہ شور شرابہ اس انداز میں مچایا گیا جیسے لاکھوں کی تعداد میں جعلی ووٹرز موجود ہوں۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ ملک میں ووٹر لسٹ میں خامیاں ہیں، ان کی اصلاح انتخابی عمل کی شفافیت کے لیے ضروری ہے اور یہ الیکشن کمیشن کا حق اور فرض ہے۔ مگر موجودہ ایس آئی آر محض اصلاح نہیں بلکہ پورے نظام کو بدلنے کی کوشش ہے۔
یوگیندر یادو نے ممبئی میں ’انڈیا ٹوڈے کانکلیو 2025‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم کا اثر محض بہار تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ اس اصول کو ہی بدل دے گا کہ ملک میں ووٹ دینے کا حق کس بنیاد پر طے ہوگا۔ یہ محض ووٹر لسٹ کا جائزہ نہیں ہے بلکہ ووٹنگ کے حق دینے کے طریقۂ کار کو ری سیٹ کرنے کی کوشش ہے۔
یوگیندر یادو، جو اس وقت سپریم کورٹ میں ایس آئی آر کو چیلنج کر رہے ہیں، نے کہا کہ کسی کو بھی ووٹر لسٹ کی بہتری پر اعتراض نہیں ہو سکتا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایس آئی آر اصلاح کی بجائے نظام کو الٹا دینے کی مہم ہے۔
ان کے مطابق تین بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں:
- ووٹر لسٹ میں نام برقرار رکھنے کی ذمہ داری ریاست کے بجائے ووٹر پر ڈال دی گئی ہے۔
- تمام ووٹروں سے دوبارہ دستاویز مانگے جا رہے ہیں جیسے حکومت کو اپنے ہی شہریوں کی شہریت پر شک ہو۔
- پہلے 12 دستاویزات قبول کیے جاتے تھے، اب یہ تعداد گھٹا کر 11 کر دی گئی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بہار میں اب تک غیر ملکی ووٹروں سے متعلق صرف 987 اعتراضات فائل ہوئے ہیں اور ان میں بھی محض 215 نام ایسے نکلے جو مسلمان اور غیر ملکی ہیں۔ یادو نے سوال اٹھایا کہ جب اصل اعداد و شمار اتنے محدود ہیں تو پھر اس بڑے پیمانے پر عوام کو مشقت میں ڈالنے کا کیا جواز ہے۔
یادو نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جو پارٹی سب سے زیادہ غیر ملکی اور روہنگیا ووٹروں کا مسئلہ اٹھاتی ہے وہی پارٹی یعنی بی جے پی بہار میں اس پر عملی اعتراض کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
ادھر، پروگرام میں موجود سینئر وکیل اشونی اپادھیائے نے یوگیندر یادو کے موقف سے اختلاف کیا اور ایس آئی آر کو پورے ملک کے لیے ضروری قرار دیا۔ ان کے مطابق ووٹر بننے کے لیے شہری ہونا، 18 سال کی عمر پوری کرنا اور متعلقہ علاقے میں رہائش بنیادی شرطیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آدھار نہ تو شہریت کا ثبوت ہے، نہ رہائش کا اور نہ ہی عمر کا، اس لیے اسے لازمی دستاویز ماننا درست نہیں۔ اپادھیائے نے زور دے کر کہا کہ اس عمل کو ہر پانچ سال پر لازمی ہونا چاہیے تاکہ انتخابی عمل صاف ستھرا رہے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن بہار میں 30 ستمبر کو حتمی ووٹر لسٹ جاری کرے گا، جبکہ سپریم کورٹ 7 اکتوبر کو اس پورے عمل کی آئینی حیثیت پر اپنا فیصلہ سنائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔