مشکل میں بابا رام دیو، ’پتنجلی‘ پر ٹیکس چوری کا الزام، جانچ شروع

ڈی جی اے پی کے مطابق بابا رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی آیوروید‘ نے اپنے ایف ایم سی جی پروڈکٹس پر جی ایس ٹی شرح میں تخفیف کے دن سے اگست 2018 تک کل 176 کروڑ روپے کی منافع خوری کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی پر صارفین کو جی ایس ٹی شرح کی تخفیف کا فائدہ نہ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس الزام کی وجہ سے پتنجلی جانچ کے دائرے میں آ چکی ہے۔ پتنجلی کے علاوہ اور کئی کمپنیوں پر بھی جی ایس ٹی شرح کی تخفیف کا فائدہ صارفین کو نہیں دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایف ایم سی جی کمپنی آئی ٹی سی بھی جانچ کے دائرے میں ہے۔

بزنس نیوز پیپر بزنس اسٹینڈرڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈی جی اے پی (ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے انسداد منافع خوری) نے آئی ٹی سی کو اس سلسلے میں ایک نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ آئی ٹی سی نے اس کی تصدیق کی ہے کہ انھیں ڈی جی اےپی کی طرف سے ایک نوٹس جاری ہوا ہے اور وہ انھیں ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں۔


غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے 2017 میں 178 پروڈکٹس پر جی ایس ٹی میں تخفیف کی تھی۔ ان پروڈکٹس پر جی ایس ٹی کی شرح کو 28 فیصد سے گھٹا کر 18 فیصد کر دیا گیا تھا۔ ان دونوں کمپنیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے تخفیف کا فائدہ صارفین کو نہ دے کر منافع خوری کی ہے۔ ڈی جی اے پی جی ایس ٹی ضابطوں کی بنیاد پر ان دونوں کمپنیوں سے پوچھ رہی ہے کہ جی ایس ٹی شرح میں تخفیف کا فائدہ صارفین کو ملا یا نہیں۔ ڈی جی اے پی ان کمپنیوں سے جاننا چاہتی ہے کہ اس دوران کتنی منافع خوری کی گئی۔

ڈی جی اے پی کے مطابق پتنجلی آیوروید نے اپنے ایف ایم سی جی پروڈکٹس پر جی ایس ٹی شرح میں تخفیف کے دن سے اگست 2018 تک کل 176 کروڑ روپے کی منافع خوری کی۔ ڈی جی اے پی بابا رام دیو کی قیادت والی پتنجلی پر منافع خوری کی جانچ کا پتہ لگانے کے لیے اس کا وقت مارچ 2019 تک بڑھا رہی ہے۔


پتنجلی اور آئی ٹی سی کے علاوہ ملٹی نیشنل کمپنی پروکٹر اینڈ گیمبل، جانسن اینڈ جانسن اور سیمسنگ جیسی کمپنیوں پر بھی صارفین کو جی ایس ٹی شرح میں تخفیف کا فائدہ نہ دینے کا الزام ہے۔ ان کمپنیوں پر گھٹی جی ایس ٹی شرح کا فائدہ صارفین کو نہ دینے کے لیے منافع خوری کے الزامات لگے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Apr 2019, 7:10 PM