سال 2024: ملک کی سیاست نے سب کو حیران کیا، نتائج نے چونکایا، بی جے پی کو کئی محاذوں پر جھٹکا
سال 2024 سیاسی اعتبار سے غیر متوقع اور حیران کن سال رہا۔ لوک سبھا انتخابات اور مختلف ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج نے نہ صرف عوام کو بلکہ سیاسی جماعتوں اور تجزیہ کاروں کو بھی حیرت میں ڈال دیا

سال 2024 اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے اور نئے سال کے آغاز میں محض 12 دن باقی ہیں۔ یہ سال ہر لحاظ سے خاص رہا، خاص طور پر سیاسی نقطہ نظر سے۔ لوک سبھا انتخابات سے لے کر مختلف ریاستوں کے اسمبلی انتخابات تک، نتائج نے سب کو حیران کر دیا۔ عوام نے ایسا فیصلہ سنایا جس کا اندازہ بڑے بڑے سیاسی تجزیہ کار بھی نہیں لگا پائے۔ آئیے جانتے ہیں کہ 2024 کو سیاسی منظرنامے پر کیوں حیران کن سال کے طور پر یاد کیا جائے گا؟
لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے دعوے اور حقیقت
لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی نے ’چار سو پار‘ کا نعرہ دیا تھا۔ بی جے پی اور سیاسی تجزیہ کار دونوں کو یقین تھا کہ یہ ہدف حاصل کر لیا جائے گا لیکن انتخابی نتائج نے سب کو چونکا دیا۔ بی جے پی اکیلے اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی اور محض 240 نشستوں تک محدود ہو گئی۔ تاہم، تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)، جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) اور دیگر اتحادیوں کی مدد سے بی جے پی نے تیسری مرتبہ مرکز میں حکومت بنائی۔
اتر پردیش میں بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگا۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ریاست کی 80 میں سے 62 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، لیکن اس بار پارٹی صرف 33 نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکی۔
ریاستی اسمبلی انتخابات کے حیران کن نتائج
اس سال کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات بھی ہوئے، اور ان کے نتائج نے بھی سب کو چونکا دیا۔ اوڈیشہ میں 24 سال سے اقتدار پر قابض نوین پٹنائک کی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ریاست میں بی جے پی بڑی پارٹی بن کر ابھری۔
ہریانہ کے انتخابی نتائج نے بھی سیاسی تجزیہ کاروں کے اندازے غلط ثابت کر دیے۔ کہا جا رہا تھا کہ بی جے پی کو اقتدار مخالف لہر کا سامنا ہے اور بھوپندر سنگھ ہڈا کی قیادت میں کانگریس جیت حاصل کرے گی لیکن نتائج اس کے برعکس نکلے اور بی جے پی نے ایک بار پھر ریاست میں حکومت بنائی۔
مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا اور شرد پوار کی این سی پی کو امید تھی کہ انہیں عوام کی ہمدردی ملے گی اور وہ اقتدار پر قابض ہوں گے لیکن بی جے پی کی قیادت میں ایکناتھ شندے کی شیوسینا اور اجیت پوار کی این سی پی کے مہایوتی اتحاد نے جیت حاصل کی۔
اسی طرح جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد بی جے پی کو اکثریت کی امید تھی لیکن یہ توقع پوری نہ ہو سکی۔
جھارکھنڈ میں بھی بی جے پی حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی تھی، لیکن یہاں بھی اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور ہیمنت سورین نے پھر سے حکومت بنائی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔