سال 2022 ہندوستانی خلائی شعبے میں پہلا نجی راکٹ سیٹلائٹ لانچ کرنے کا گواہ بنا

پرائیویٹ-پبلک پارٹنرشپ کو فروغ دینے کی پہل کے تحت سال 2022 میں پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ ہندستان ایروناٹکس لمیٹڈ  اور نجی شعبوں  کی کمپنیوں کے مابین معاہدے ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

سال 2022 ہندوستانی خلائی شعبے کے لیے اصلاحات کا مشاہدہ کرنے اور پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں کے ذریعہ تیار کردہ راکٹ اور سیٹلائٹس کو کامیابی سے داغنے کا گواہ بنا۔ گھریلو خلائی پروگرام نے سال کے دوران نئی بلندیوں کو چھوا۔ اس شعبے کو پرائیویٹ سیکٹر کے لیے کھولنے کی سمت میں کئی نئے اقدامات کیے گئے اور اصلاحات اور صنعتوں کی شراکت میں اضافہ کیا گیا۔

18 نومبر 2022 کو ملک کی پہلی لانچ وہیکل وکرم-ایس (اسٹارٹ مشن) کی لانچنگ کامیاب رہی۔ حیدرآباد میں قائم نجی شعبے کی کمپنی ایم ایس اسکائی رووٹ ایرو اسپیس پرائیویٹ لمیٹیڈ کے ذریعہ تیار کردہ یہ لانچ راکٹ ایک ذیلی لانچ وہیکل ہے۔


اسی طرح سال کے دوران 25 نومبر کو چننئی کی کمپنی اگنی کل کاسموس پرائیویٹ کے اسرو کے سری ہری کوٹا اسرو کے ستیش دھون اسپیس سینٹر (SDSC) میں ایک نجی شعبے کی لانچ پلیٹ فارم اور لانچ پیڈ اور لانچ مشن کنٹرول سنٹر شروع کیا گیا ۔ اسی کمپنی کے تیار کردہ اگنی لیٹ سیمی کریوجینک راکٹ انجن کا 4 نومبر 2022 کو اسروکی سہولت پر کامیاب پرواز کا تجربہ کیا گیا۔

پرائیویٹ-پبلک پارٹنرشپ کو فروغ دینے کی پہل کے تحت سال 2022 میں پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ ہندستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) اور نجی شعبے کی کمپنیایل اینڈ ٹی کنسٹوریا نے پانچ قطبی سیٹلائٹ لانچ وہیکلز (PSLVs) تیار کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔اس کے لئے 824 کروڑ کا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔


سال کے دوران ملک کی ہی ایک خلائی اسٹارٹ اپ کمپنی میسرز دھرو اسپیس کے دو نینو سیٹلائٹس پی ایس ایل وی ۔54 مشن کے ساتھ بھیجا گیا ۔ اسی طرح میسرز ون ویب کے ایک زین۔1 ایل وی ایم 3 سے بھیجا گیا ۔جی سیٹ۔ 24مواصلاتی سیٹلاٹ جو این ایس آئی ایل کا پہلا ڈیمانڈ پر مبنی مشن ہے،کو جون 2022 میں کوورو، فرانسیسی گیانا سے لانچ کیا گیا تھا۔

این ایس آئی ایل 19 تکنالوجی منتقلی معاہدہ پر دستخط کیے گئے ہیں اور اسرو کی تیار کردہ 8 ٹیکنالوجیز کو کامیابی کے ساتھ ہندوستانی صنعت کو منتقل کیا ہے۔ انڈین اسپیس پالیسی - 2022 کو اسپیس کمیشن نے سال کے دوران منظور کیا تھا۔ اس پالیسی پر صنعتی گروپوں، بین وزارتی مشاورت کے ساتھ ساتھ بااختیار ٹیکنالوجی گروپ کے ذریعہ جائزہ لیا گیا ہے۔ اس پالیسی کی مزید منظوری کا عمل جاری ہے۔


حکومت ہندوستانی صنعت کو اعلی ٹیکنالوجی میں اپ گریڈ کرنے اور ہندوستان کے خلائی پروگراموں کے لئے مینوفیکچرنگ بیس کو بڑھانے میں مدد کرنے اور ہندوستانی خلائی پروگرام کی مصنوعات اور خدمات کی ضروریات سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ عالمی صارفین کی خدمت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے، حکومت نے 2019 میں، نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (NSIL) کو محکمہ خلائی (DoS) کے انتظامی کنٹرول کے تحت حکومت ہند کے مکمل ملکیتی انڈرٹیکنگ/سینٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائز (CPSE) کا درجہ دیا۔

جون 26 جون 2020 کو حکومت نے خلائی شعبے کے نظام میں اصلاحات کا اعلان کیا۔ اس کا مقصد ہندوستانی خلائی پروگرام میں نجی کمپنیوں کی شرکت کو بڑھانا اور عالمی خلائی معیشت میں ہندوستان کے بازار میں حصہ بڑھانے میں اہم رول ادا کرنا ہے۔


خلائی ہیڈکوارٹر کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے جون-2022 میں احمد آباد میں کیا تھا۔ انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر (IN-SPACE) کا قیام اور نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ کا قیام خلائی شعبے میں اصلاحات کی دو بڑی جہتیں ہیں۔

ان اسپیس کو خلائی شعبہ کے تحت ایک خود مختار ادارے کے طور پر قائم کیا گیا ہے تاکہ خلائی شعبے میں غیر سرکاری اداروں کو تفصیلی رہنما خطوط اور طریقہ کار کے ذریعے اختیار اور ریگولیٹ کر کے انہیں راغب کیا جا سکے۔ اسے صنعت، اکیڈمیا ں اور اسٹارٹ اپس کا ایکو سسٹم بنانے اور عالمی خلائی معیشت کی طرف کلیدی شرکاء کو راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔