کورونا: دارالعلوم دیوبند سے متعلق غلط خبر پھیلانے والے نیوز چینل کے خلاف تحریری شکایت

وقف دارالعلوم نے نیوز چینل کے خلاف ہتک عزتی کا دعویٰ پیش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ نیوز براڈ کاسٹنگ اتھارٹی، پریس کونسل آف انڈیا اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔

تصویر: دار العلوم
تصویر: دار العلوم
user

عارف عثمانی

ایک الیکٹرونک نیوز چینل کے ذریعہ دارالعلوم دیوبند اور وقف دارالعلوم کو کورونا وائرس کا سب سے بڑا مرکز بتائے جانے پر دونوں اداروں کے ذمہ داران نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مذکورہ الیکٹرونک چینل کے خلاف کوتوالی میں تحریر دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

دیوبند کوتوالی میں دی گئی تحریر میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے کہا کہ نیوز چینل کے ٹوئٹر پر دارالعلوم دیوبند کو کورونا کا 'ہاٹ اسپاٹ' بتاتے ہوئے دارالعلوم دیوبند میں 47 افراد کو کورونا ہونے کی غلط خبر چلائی گئی ہے۔ یہ خبر ایک مخصوص طبقہ کے خلاف نفرت پھیلانے والی اور سماج کو توڑ نے والی ہے۔ اس سے ملک بھر میں دارالعلوم سے محبت رکھنے والے افراد کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔


مفتی ابوالقاسم نے موجودہ حالات کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے سالانہ امتحان منسوخ کردیے گئے تھے اورادارہ کے زیادہ تر طلبا اپنے گھروں کو جا چکے ہیں، جبکہ فی الوقت 1950 طلبا ادارہ میں موجود ہیں اور یہ سبھی طلبا محکمہ صحت کی جانب سے کی گئی جانچ میں صحت مند پائے گئے ہیں۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مزید کہا کہ ہم نیوز براڈکاسٹنگ اتھارٹی اور پریس کو نسل آف انڈیا، نیز عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے گریز نہیں کریں گے۔

اسی سلسلے میں دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے بھی مذکورہ چینل پر ان کے ادارہ کے سلسلہ میں چلائی گئی خبر پر احتجاج درج ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ چینل کی جانب سے دارالعلوم وقف میں 2 ہزار طلبا سے زائد کی خبر چلائی گئی ہے، جو سراسر غلط ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 20 مارچ کو سالانہ امتحانات منسوخ کر دیے گئے تھے، جس کہ سبب ادارہ کے زیادہ تر طلبا اپنے گھروں کو جاچکے ہیں۔ ادارہ میں اس وقت صرف 415 طلبا موجود ہیں، جن کی فہرست انتظامیہ کے پاس موجود ہے۔ محکمہ صحت نے ان سبھی کی تھرمل اسکریننگ کی تھی اور اس جانچ میں محکمہ صحت نے انہیں صحت مند قرار دیا تھا، اور ان کے پاس سبھی طلبا کے صحتمند ہونے کا سرٹیفکٹ موجود ہے۔ مولانا سفیان قاسمی کا کہنا ہے کہ مذکورہ چینل کو غلط خبر پھیلانے کے لیے فوراً معافی مانگنی چاہئے۔ اگر اس چینل نے معافی نہیں مانگی تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔


دوسری طرف جمعیة علماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی نے اس پورے معاملے میں اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دارالعلوم اور دوسرے مدارس کے خلاف فیک نیوز چلانے والے نیوز چینل کا لائسنس منسوخ کردیا جانا چاہئے۔ انہوں نے جھوٹی خبر نشر کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مدارس اسلامیہ کو اس طرح کے حملوں کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

مولانا ارشد مدنی نے کچھ نیوز چینلوں پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے این پی آر کے خلاف کئے جانے والے احتجاج اور مظاہروں پر مسلم طبقہ کو نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد کورونا وائرس کو لے کر تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کی سازش رچی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب میڈیا کے لئے یہ موضوعات پرانے ہوگئے تو انہوں نے دارالعلوم کو نشانہ بنانے کی سازش شروع کردی۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ ایک ادارہ کو ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور لوگوں کو بھٹکایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نیوز چینلوں کے اس غلط اقدام پر کارروائی نہیں کرے گی تو اس طرح کی سازشیں رچی جاتی رہیں گی اور پھر یہی مانا جائے گا کہ حکومت خود اپنی سرپرستی میں یہ سب کچھ کرا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔