کھیلوں کی حالت خراب، فیڈریشن کو جرائم پیشہ عناصر کے حوالے کیا جا رہا ہے: وِنیش پھوگاٹ

ڈبلیو ایف آئی پابندی ہٹا دی گئی ہے، جس پر وِنیش پھوگاٹ نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کو جرائم پیشہ افراد کے حوالے کیا جا رہا ہے اور وہ اس کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گی

<div class="paragraphs"><p>ونیش پھوگاٹ / آئی اے این ایس</p></div>

ونیش پھوگاٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

چنڈی گڑھ: مرکزی وزارت کھیل نے تقریباً 26 ماہ بعد ہندوستانی کشتی فیڈریشن (ڈبلیو ایف آئی) سے پابندی ہٹا لی ہے، جس سے مختلف مقابلوں کے انعقاد کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ تاہم، اس فیصلے پر اولمپین پہلوان اور کانگریس کی رکن اسمبلی وِنیش پھوگاٹ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

ونیش پھوگاٹ نے کہا، ’’میں چاہتی ہوں کہ میڈیا اس مسئلے کو مزید مؤثر طریقے سے اجاگر کرے۔ یہ سراسر غلط ہو رہا ہے۔ ہمارے ملک اور ریاست میں کھیلوں کی صورتحال بدترین ہو چکی ہے اور فیڈریشن کو جرائم پیشہ عناصر کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ یہ لوگ کھلے عام اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جو کسی بھی کھیل کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ہم اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، چاہے میں کسی بھی شعبے میں کام کروں۔ ہمارا مقصد ہمیشہ سچائی اور ایمانداری کے لیے لڑنا رہا ہے، اور ہم خدا کے آشیرواد سے اسی راہ پر چلتے رہیں گے۔ دوسرے جو چاہیں کریں، مگر ہم حق کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘‘


پیرس اولمپکس کے فاتحین کو اعزاز دیے جانے سے متعلق ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے وِنیش پھوگاٹ نے کہا، "میں نے آج وزیر اعلیٰ کو ان کے وعدے کی یاد دہانی کرائی۔ انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا، اس لیے میں مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔ جب میں نے اپنے گاؤں کے مسائل اٹھائے، تو انہوں نے تحریری درخواست مانگی اور کارروائی کی یقین دہانی کرائی، جو ایک مثبت قدم ہے۔ اگر کھیلوں کی ترقی کے لیے حقیقی کوششیں کی جائیں گی، تو میں بھی اپنا تعاون دینے کے لیے تیار ہوں۔ میں پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر کھلاڑیوں کی مدد کروں گی۔‘‘

وِنیش پھوگاٹ نے مزید کہا کہ وہ بطور رکن اسمبلی کھلاڑیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ وہی ایوان ہے جہاں ہماری تقدیر کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ میرے ہوتے ہوئے کسی بھی کھلاڑی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔ میرے لیے کھلاڑیوں کی عزت اور وقار سب سے بڑھ کر ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔