بابری مسجد کے فیصلہ پر پوری دنیا کی نظر، حقائق و شواہد بنیں گے بنیاد یا پھر محض دعووں کی ہوگی فتح؟

جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ نے بابری مسجد مقدمہ سے متعلق اپنی جو قرارداد پیش کی، اس میں لکھا ہے کہ ’’یقیناً دنیا یہ دیکھے گی کہ اس حساس اور انتہائی اہم معاملہ میں فیصلہ کی بنیاد کیا بنتی ہے‘‘

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کی میٹنگ 26 تا 28 اکتوبر 2019 کو منعقد ہوئی تھی جس میں بابری مسجد اور این آر سی جیسی اہم ایشوز پر قراردادیں پیش کیں۔ بابری مسجد کے تعلق سے پیش کردہ قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ ایودھیا اراضی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار صرف ہندوستانی عوام کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو ہے، اور یقیناً یہ دنیا دیکھے گی کہ اس احساس اور انتہائی اہم ایشو پر فیصلہ کی بنیاد حقائق و شواہد بنتے ہیں یا پھر فیصلہ محض دعووں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا احساس ہے کہ بابری مسجد مقدمہ میں مسلم فریقوں کے وکلا نے عدالت عظمیٰ میں بہت اعلیٰ درجہ کی بحث کی اور مسجد کے حق میں پوری قوت کے ساتھ حقائق، دلائل اور شواہد پیش کیے۔ نیز اپنی بات کے ثبوت میں مضبوط دستاویزات بھی پیش کیں۔ شوریٰ کو توقع ہے کہ ان دلائل و شواہد کی بنیاد پر فیصلہ بابری مسجد کے حق میں آئے گا، جس سے نہ صرف عدلیہ کا وقار بلند ہوگا بلکہ بابری مسجد کی شہادت کا جو بدنماداغ ملک کی پیشانی پر لگا ہے وہ بھی دُھل سکے گا۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مسلم فریقوں کے وکلا کی خدمات ، محنت و جانفشانی کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جس کے لیے پوری ملت اور انصاف پسند شہری ان کا ممنون ہے۔ شوریٰ کا احساس ہے کہ اس وقت نہ صرف ہمارا ملک بلکہ پوری دنیا کی نگاہیں عدالت عظمیٰ کے فیصلہ پر لگی ہوئی ہیں۔ یقیناً دنیا یہ دیکھے گی کہ اس حساس اور انتہائی اہم معاملہ میں فیصلہ کی بنیاد کیا بنتی ہے۔ حقائق و شواہد، ملک کا آئین اور حق و انصاف کے تقاضے یا محض دعوے۔


مرکزی مجلس شوریٰ اس بات کا اعتراف کرنا ضروری سمجھتی ہے کہ اس حساس معاملہ میں ملت اسلامیہ ہند نے بڑے صبر و تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا ہے۔مجلس شوریٰ یہ بھی سمجھتی ہے کہ اس معاملہ میں ملت کے پاس جو قانونی اور دستوری راستے تھے ان سب کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد امن وامان اور لا اینڈ آرڈر کو باقی رکھے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے اور اسی طرح ملک کے شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔