آزادی صحافت کا عالمی دن: ’صحافیوں کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے‘

دہلی یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ گذشتہ 70برسوں میں میڈیا کی وسعت او رطاقت میں بے پناہ اضافہ کے باوجود صحافیوں کو آج بھی غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی یونین آف جرنلسٹس (ڈی یو جے) نے تمام تر پریشانیوں‘مسائل اور ناگفتہ بہ حالات کے باوجودپورے خلوص اور لگن کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانے کے لئے بالخصوص ہندوستان کے صحافیوں کو ورلڈپریس فریڈم ڈے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 70برسوں میں میڈیا کی وسعت او رطاقت میں بے پناہ اضافہ کے باوجود صحافیوں کو آج بھی غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ڈی یو جے نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ برس سات صحافیوں کو ہلاک کردیا گیاجب کہ 1992سے اب تک ہندوستان میں پچاس صحافی مارے جاچکے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان حالیہ برسوں میں ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مسلسل نیچے گرتا جارہا ہے۔2018میں یہ دو مقام نیچے چلا گیا تھا جب کہ 2019میں یہ مزید دو مقام گر گیا اور 180ملکوں میں یہ 140ویں مقام پر ہے۔ ڈی یو جے نے کہا کہ یہ جمہوریت کے لئے نہایت خطرناک علامت ہے۔


اقوام متحدہ کی طرف سے تین مئی کو یوم آزادی صحافت کے بطور منایا جاتا ہے۔ یونیسکو نے اس سال کا موضوع جمہوریت کیلئے ذرائع ابلاغ، بے چینی کے ماحول میں صحافت اور انتخابات قرار دیا ہے۔

ڈی یو جے کے صدر ایس کے پانڈے نے کہا کہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ کنڑ ہفت روزہ کی مدیر گوری لنکیش کا قتل ہوئے ڈیڑھ برس سے زیادہ ہوچکے ہیں لیکن آج تک قصورواروں کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جاسکا ہے۔انہوں نے کہا کہ گوری لنکیش کے قتل کے بعد صحافیوں کے تحفظ کے سلسلے میں ہندوستان میں زبردست شور برپا ہوا تھا لیکن اس کے باوجود صحافیوں پر حملوں کا سلسلہ نہیں رک سکا ہے۔

انہوں نے الزام لگایاکہ حکومت پریس کی آزادی کو کچلنے اور صحافیوں پر دباو ڈالنے کے لئے طرح طرح کے حربے اپنارہی ہے۔ ڈی یو جے نے ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر مطالبہ کیا ہے تمام صحافیوں کے خلاف تشدد پر پابندی لگائی جائے‘ان پر ہونے والے حملے نیز ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔صحافیوں کو جبراَ َ معزول کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور ان سے متعلق معاملات کی سماعت فاسٹ ٹریک میں کی جائے۔

ڈی یو جے نے صحافیوں کے لئے مجیٹھیا اجرت بورڈ کی سفارشات کو بھی نافذ کرنے او رنیا اجرت بورڈ کا اعلان کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 May 2019, 6:10 PM
/* */