وقت پر تنخواہ نہ ملنے سے بھڑکے کرناٹک کی آئی فون فیکٹری کے ملازمین، کی توڑ پھوڑ

کرناٹک کی آئی فون فیکٹری میں سینکڑو ں ملازمین نے کم پیسے ملنے اور وقت پر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ہنگامہ کیا اور فیکٹری میں توڑ پھوڑ کی۔

تصویر آئی اے این ایس 
تصویر آئی اے این ایس
user

سید خرم رضا

بنگلورو سے 80 کلومیٹر پر کولار میں واقع وسٹرن آئی فون بنانے والی فیکٹری میں ملازمین نے وقت پر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ہنگامہ کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ملازمین کے اس ہنگامہ نےسیاسی رخ اختیار کر لیا۔ کولار میں بائیں محاذ کی طلباء تنظیم ایس ایف آئی کے علاقائی صدر کامریڈ سری کانتھ کو فیکٹری میں ہوئے اس تشددکےتعلق سے پولیس نے اٹھا لیا تھا جس کے بعد بی جے پی کی جانب سے یہ الزام لگا کہ اس سب کے پیچھے ایس ایف آئی کا ہاتھ ہے۔ دوسری جانب ایس ایف آئی نے کہاہے کہ یہ سب سیاست پر مبنی ہے۔

واضح رہے ہفتہ کےروز سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین اچانک ہڑتال پر چلےگئے اور فیکٹری کی گاڑیوں اور بلڈنگ کو نقصان پہنچانے لگے۔ویب سائٹ پر شائع خبر کے مطابق ان ملازمین کا الزام تھا کہ جتنے گھنٹے کمپنی ان سے کام لے رہی ہے اس کے مطابق وہ ان کو پیسہ نہیں دے رہی اور ساتھ میں ان کو تنخواہیں وقت پر نہیں دی جا رہی ہیں ۔ کمپنی کے افسران نے ایف آئی آر کی اور اس میں کہا کہ ملازمین کے اس ہنگامہ اور توڑ پھوڑ کی وجہ سے کمپنی کو 437 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہےجبکہ تائیوان میں کمپنی کے ہیڈ کواٹر سے بیان آیا کہ کمپنی کا نقصان 25 سے50 کروڑ تخمینہ کے بیچ کا ہے ۔


نیوز 18 میں شائع خبر کے مطابق سرکاری اہلکار نے ان سے اس بات کی تصدیق کی کہ جتنی تنخواہ ملازمین کو دی جا رہی ہےاور جتنےگھنٹےوہ کا م کرتےہیں اس میں فرق تو ہے۔ انہوں نےکہاکہ شروعاتی جانچ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ ملازمین کو ان کا واجب حق نہیں مل رہا ۔

واضح رہے گزشتہ تین ماہ کے اندر اس کمپنی میں ملازمین کی تعداد 1500 سے بڑھ کر 12,000 ہو گئی ہے اور کمپنی کےافسران اس بات کو مانتےہیں کہ ملازمین کی تعداد اچانک بڑھنے سے کچھ دشواریاں تو آئی ہیں اور ان کو حل کیا جا رہا ہے۔ملازمین کی تقرری ٹھیکہ پر کی گئی ہے اور ان کو مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ ہی ملازمت پر رکھا گیا ہے۔کمپنی نے بھی اس معاملہ کی اپنی جانچ شروع کر دی ہے۔کمپنی نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کے ساتھ بات کرکے جلدکام شروع کر دے گی اوراپنے توسیع کے منصوبہ جاری رکھےگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Dec 2020, 8:11 AM