گھر پہنچنے کی امید: جان جوکھم میں ڈال کر پیدل بڑھتے جا رہے مہاجر مزدور

دہلی کی سڑکوں پر مہاجر مزدوروں کی بھیڑ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ صبح سے ہی کانپور روڈ، کاکوری ایکسپریس وے، فیض آباد روڈ وغیرہ پر مزدوروں کی کئی ٹکڑیاں دیکھنے کو مل جاتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پیدل، ٹرک، لوڈر اور آٹو رکشہ کے سہارے زندگی جوکھم میں ڈال کر اپنی منزل اور اپنے گاؤں پہنچنے کی جدوجہد میں مہاجر مزدور لگاتار لگے ہیں۔ دہلی کی سڑکوں پر مہاجر مزدوروں کی بھیڑ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ صبح سے ہی کانپور روڈ، کاکوری ایکسپریس وے، فیض آباد روڈ پر مزدوروں کی چھوٹی بڑی ٹکڑیاں دیکھنے کو مل جاتی ہیں۔ اس دوران مہاجر مزدوروں کے چہرے پر جسمانی تھکان کا عکس تو نظر نہیں آتا، لیکن اس امید کی جھلک ضرور نظر آتی ہے کہ وہ جلد ہی گھر پہنچ جائیں گے۔


بارہ بنکی روڈ پر ملے ہردوئی کے رہنے والے شیو سنگھ مہاراشٹر کے ممبئی میں مزدوری کر کے اپنی زندگی گزار رہے تھے کہ اچانک کورونا کے شور نے ان کے کام کو اپنی زد میں لے لیا۔ وہ پیدل ہی اپنی فیملی کے ساتھ گاؤں نکل پڑے۔ ان کے ساتھ ان کی بیوی اور دو بچے بھی ہیں۔ راستے میں اگر کوئی ہمدرد مل گیا تو کچھ کھانے کو مل جاتا ہے ورنہ پانی اور پارلے بسکٹ پر ہی زندگی چل رہی ہے۔

کورونا پر قابو پانے کے مقصد سے ہوئے مکمل لاک ڈاؤن کے سبب پیسہ کا بھی مسئلہ کئی مہاجر مزدوروں کے لیے کھڑا ہو گیا ہے۔ مہاراج گنج کے دنیش پرجاپتی، رام کمار پردیومن، بھولو کے ساتھ بھی پیسے کی کمی کا مسئلہ ہے اور اس کا عکس ان کے چہروں پر بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ سبھی پینٹر کا کام کرتے تھے۔ دنیش پرجاپتی کا کہنا ہے کہ "لاک ڈاؤن میں صرف کھانے کے پیسے ملتے تھے۔ لیکن زندگی جانے کا خوف بنا رہتا تھا۔ اسی وجہ سے پیدل ہی وہاں سے چل دیئے۔ راستے میں جو بھی وسائل ملے، اس نے ہمیں لکھنؤ لا کر چھوڑ دیا۔" دنیش کا مزید کہنا ہے کہ "ہمارے ساتھ 16 لوگوں کی ٹیم ہے۔ سب مہاراج گنج جائیں گے۔ وہاں پر اپنی جانچ کرا کر اگر کوارنٹائن کرنے کو کہیں گے تو ہو جائیں گے۔ ورنہ گھر پر ہی ایک کنارہ پکڑ لیں گے۔ حالات ٹھیک ہونے پر واپس جانے کے بارے میں بعد میں سوچیں گے۔"


بہار کے سیتامڑھی کے امیش آٹو سے لکھنؤ تک پہنچے۔ پیسے کی کمی کے سبب مکان مالک پریشان کرنے لگا۔ حالات مشکل ہوتے دیکھ انھوں نے سیدھے اپنے گھر کی راہ پکڑ لی۔ دو آٹو سے 6 لوگ آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 May 2020, 9:11 PM