اے ایم یو: لفظ ’مسلم ‘ ہارڈ لگتا ہے اور ’ہندو‘ سافٹ، بی جے پی ایم پی کی زہر فشانی

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم کا کہنا ہے کہ مسلم لفظ ہارڈ (سخت) لگتا ہے جبکہ ہندو سافٹ (نرم) لگتا ہے، اس لئے اے ایم یو کے نام میں ’مسلم‘ نہیں ہونا چاہیے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی فائل تصویر 
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

ملک کے مایہ ناز تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے خلاف سازشیں کرنے اور بیجا بیان بازی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جب ہندو انتہا پسندوں اور بی جے پی کے رہنماؤں کا کوئی حربہ کامیاب نہیں ہوتا تو وہ اس کے نام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرنا شروع کی دیتے ہیں۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم کا کہنا ہے کہ مسلم لفظ ہارڈ (سخت) لگتا ہے جبکہ ہندو سافٹ (نرم) لگتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ مسلم لفظ سخت ہے اس لئے اے ایم یو کے نام میں ’مسلم ‘ نہیں ہونا چاہیے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی انتہا پسندوں کی طرف سے اس طرح کا مطالبہ کیا جا چکا ہے، یہاں تک کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں عرضی بھی داخل کر دی گئی تھی لیکن سپریم کورٹ نے نام تبدیل کرنے سے انکار کر دیا تھا اور انتہا پسندوں کو منہ کی کھانی پڑی تھی۔

ہندی روزنامہ ’امر اجالا ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام میں شامل لفظ ’مسلم‘ بولنے میں تھوڑا ہارڈ محسوس ہوتا ہے لیکن جب ان سے بنارس ہندو یونیورسٹی میں جڑے لفظ ’ہندو‘ سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہندو لفظ بولنے میں سافٹ ہے۔

رکن پارلیمنٹ کے اس بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اے ایم یو طلبا یونین کے نائب صدر حمزہ سفیان نے کہا کہ ’’اے ایم یو کا نام تبدیل کرنے کو لے کر پہلے بھی سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی، جسے خارج کر دیا گیا تھا۔ پھر بھی رکن پارلیمنٹ اس طرح کی بیان بازی کر کے عدالت عظمیٰ کی توہین کر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت سال 2014 میں کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کر پائی ہے، لہذا بی جے پی رکن اسمبلی الٹی سیدھی بیان بازی کر کے عوام کو گمراہ کر کے ان کا پولرائیزیشن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے بیانوں سے ان کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ‘‘

حمزہ سفیان نے کہا، ’’ان کو چاہیے کہ وہ اپنا تعلیمی معیار بلند کریں، رکن پارلیمنٹ کا کام لوگوں میں ایک دوسرے کے تئیں نفرف پھیلانے کا نہیں ہوتا، انہیں اپنے اس بیان کے لئے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بی جے پی کے کئی رہنما بانی پاکستان محمد علی جناح سمیت کئی معاملات کو لے کر اے ایم یو کے خلاف زہر اگل چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔