مودی جی! معیشت کا چیر ہرن نہیں ہونے دوں گا: یشونت

وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان دینے کے ایک روز بعد یشونت سنہا نےمودی کو انہیں کی زبان میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ’شلیہ ‘ نہیں بلکہ ’بھیشم ‘ہوں اور معیشت کا چیر ہرن (بے حرمتی) نہیں ہونے دوں گا۔

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی۔ معیشت کے حوالے سے نریندر مودی کے بیان کے ایک روز بعد ہی یشونت سنہا نے پھر سے جوابی حملہ بول دیا ہے۔ یشونت سنہا نے کہا کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ آج کے حالات کا یو پی اے کے دور اقتدار سے موازنہ کیا جائے کیونکہ یو پی اے کو تو عوام نے خود ہی باہر کر دیا ہے۔

معیشت کی حالت زار پر اپنوں کے ہی سوالوں سے پریشان نریندر مودی نے گزشتہ روز اپنی طویل خاموشی کو توڑتے ہوئے جواب دیا تھا اور کہا تھا کہ جو لوگ معیشت پر سوال اٹھا رہے ہیں وہ سب منفی فطرت والے لوگ ہیں اور ان کی عادت ہی مایوسی پھیلانے کی ہے۔ مودی نے کہا تھا کہ ایسے لوگوں کی شناخت کرنی ضروری ہے۔ مودی نے یشونت سنہا سمیت اقتصادی پالیسیوں پر سوال اٹھانے والوں کا مہابھارت کے کردار’شلیہ ‘سے موازنہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ مہابھارت کے مطابق شلیہ کرن کا رتھ چلاتا تھا اور ان کی حوصلہ شکنی کرتا تھا۔

یشونت سنہا نے مودی پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا، وزیر اعظم کے بیان کا خیر مقدم ہے لیکن بے روزگاری کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا ہے ، معیشت کی حالت بھی خراب ہے ۔ انہوں نے کہا، ’’میں شلیہ نہیں ہوں بلکہ بھیشم ہوں اور معیشت کا چیر حرن ہونے نہیں دوں گا۔

یشونت سنہا نے کہا، ’’مہابھارت میں ہر طرح کے کردار ہیں اور شلیہ بھی ان میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہابھارت میں ہی ایک اور کردار ہے بھیشم جن پر یہ الزام ہے کہ جس وقت دروپدی کا چیر ہرن ہو رہا تھا وہ خاموش رہے لیکن اب اگر معیشت کا چیر ہرن ہوگا تو میں آواز اٹھاؤں گا۔ ‘‘

یشونت سنہا نے کہا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ میری بات کا جواب دینے کے لئے وزیر اعظم خود سامنے آ جائیں گے۔ اعداد و شمار کا کھیل خطرناک ہوتا ہے۔ آپ جن اعداد و شمار سے کچھ ثابت کریں گے میں انہیں سے دوسری بات کو ثابت کر دوں گا اس لئے اعداد و شمار نہیں بلکہ زمینی حقیقت کو دیکھئے۔‘‘

یشونت سنہا نے کہا کہ،’’ 2019 میں جب ہم انتخاب کے لئے جائیں گے تو لوگ ان کا موازنہ یو پی اے سے نہیں کریں گے بلکہ وہ ہم سے ان وعدوں کے بارے میں پوچھیں گے جو ہم نے کئے تھے۔ اس وقت وزیر اعظم کی طرح یک طرفہ ڈائیلاگ نہیں ہوگا بلکہ دوسری طرف سے بھی سوال پوچھے جائیں گے۔‘‘

وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 80 سے 85 لاکھ لوگ پرووڈنٹ فنڈ (پی ایف )اسکیم میں شامل ہوئے ہیں ظاہر ہے کہ ان کو روزگار حاصل ہوا ہے۔ اس بات کا جواب دیتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے 80-85 لاکھ کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں کہ اتنے لوگ پی ایف میں شامل ہوئے ہیں لیکن یہ کہنا کہ ان لوگوں کو روزگار حاصل ہوئے ہیں غلط بات ہےکیوں کہ ان سب کو 2009 سے مہم چلا کر پی ایف اسکیم میں شامل کرایا گیا ہے۔ ‘‘

وزیر خزانہ کو صلاح دینے کے سوال پر یشونت سنہا نے کہا، ’’ میں کوئی صلاح نہیں دوں گا، میں خود کو صلاح دینے کے قابل نہیں سمجھتا کیوں کہ حکومت میں بے حد قابل لوگ ہیں۔ لیکن اگر وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو جو میں نے کہا ہے اس کا مطالعہ کریں، میں نے وہ کر کے دکھایا ہے۔‘‘

یشونت سنہا نے کہا، ’’ہم معیشت کے تعلق سے اپنے وعدوں پر کھرے نہیں اتر پار رہے ہیں ۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس میں اگر ہم 8 فیصد کی شرح سے مسلسل آگے بڑھیں تو بھی ہمیں غریبی سے نجات پانے کے لئے 21 سال لگیں گے۔‘‘

PIB
PIB

واضح رہے کہ بدھ کے روز وزیر اعظم مودی نے دہلی میں ’دی انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سیکریٹریز آف انڈیا ‘ کے گولڈن جوبلی ایئر پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے معیشت کے حوالے سے ہو رہی تنقید پر پلٹ وار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ حکومت کے دوران جی ڈی پی 8 بار گری تھی لیکن آج اسے ایشو بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا جی ڈی پی میں مندی نے اپوزیشن کو حملہ کرنے کی خوراک دے دی ہے۔ مودی نے کہا کہ ریفارم ریفارم کے نغمے گانے والوں کو میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس حکومت نے 21 سیکٹر س سے منسلک 87 چھوٹے بڑے ریفارمز کو انجام دیا ہے۔

قبل ازیں معیشت کی حالت زار کےتعلق سے یشونت سنہا کا ایک مضمون انڈین ایکسپریس میں شائع ہوا تھا۔ جس میں انہوں نے مودی حکومت کے نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور ڈجیٹل پیمنٹ جیسے فیصلوں پر سوال اٹھائے تھے۔ سابق وزیر خزانہ نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ مودی نے غریبی دیکھی ہے اس لئے ان کے وزیر خزانہ ملک کو بے حد قریب سے غریبی دکھا دینا دینے پر آمادہ ہیں۔

مودی حکومت نے یشونت سنہا کے سوالوں کے جواب انہیں کے بیٹے اور مرکزی حکومت میں وزیر جینت سنہا سے دلوائے تھے۔ ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہوئے اپنے مضمون میں جینت سنہا نے لکھا تھا کہ موجودہ حکومت نے کئی اہم فیصلے لئے ہیں جن کا مثبت اثر آنے والے وقت میں دیکھنے کو ملے گا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2017, 3:31 PM