شاہین باغ: بارش اور سردی بھی نہیں توڑ پا رہی حوصلے، خواتین کا دھرنا 25ویں روز بھی جاری

شاہین باغ اور دہلی کے مختلف علاقوں کی خواتین بارش اور سخت سردی کے باوجود سراپا احتجاج بنی ہوئی ہیں اور ان کے دھرنے کو 25 دن ہو چکے ہیں۔ جبکہ مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ افراد بھی مظاہرہ کر رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: بارش اور سخت سردی کے موسم میں قومی شہریت ترمیمی قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف شاہین باغ میں جامعہ نگر، شاہین باغ اور دہلی کے مختلف علاقوں کی خواتین کا 25ویں روز بھی جاری مظاہرے میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ افراد کے ساتھ مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے شرکت کرکے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

متعدد مقررین نے قومی شہریت کے دوررس اثرات، اس کے پیچھے حکومت کی منشا اور حکومت کے بیانات میں تضادم کی اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کس کی بات پر اعتبار کیا جائے، ہر لیڈر اور مرکزی ورزراء الگ الگ بیان دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون کے پیچھے حکومت کے مقاصد اور اہداف کو سمجھنا بہت ضروری ہے اور خوشی کی بات ہے کہ یہاں کی خواتین اس چیز کو بخوبی سمجھ چکی ہیں۔

اس دھرنا اور مظاہرہ میں شریک ہونے والے مقررین نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) واپس لینے اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این آر پی) کا بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس کا مقصد ملک کو تقسیم کی جانب دھکیلنا ہے۔ یہ قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک کی سیکولر اقدار و روایات کے بھی خلاف ہے۔


وہاں کا نظام دیکھنے والوں میں سے ایک محترمہ صائمہ خاں نے بتایا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی کے طلبہ سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے اس مظاہرہ میں شریک ہوکر خواتین کا حوصلہ بڑھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زبردست سردی کے موسم میں مسلسل 25 دنوں سے سریتا وہار کالندی کنج روڈ پر دھرنا دینے والی جامعہ نگر، شاہین باغ اور دہلی کے مختلف علاقوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اس کا قدم کس قدر غلط ہے اور اس نے مذہبی بنیاد پر قانون بناکر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان خواتین نے کہاکہ ہم سخت ترین سردی کے موسم مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کو سمجھے۔

شاہین باغ: بارش اور سردی بھی نہیں توڑ پا رہی حوصلے، خواتین کا دھرنا 25ویں روز بھی جاری

انہوں نے کہاکہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرہ میں شرکت کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے ’اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔


انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین جہاں جے این یو پر طلبہ پرحملے کے بارے میں تشویش کا اظہا رکر رہی ہیں وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر کو جلد ازا جلدرہا کیا جائے۔اس کے علاوہ شاہین باغ میں پورے ہندوستان کا سنگم نظر آئے گا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی 16دسمبر سے مسلسل جاری مظاہرہ آج بھی جاری رہا۔ اس مظاہرہ میں مختلف اہم شخصیتوں نے شرکت کی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اطراف میں میٹرو کے کھمبے کے دہلی کے مختلف مقامات سے آنے والے طلبہ اور دیگر سماجی کارکن قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگاتے نظر آئیں گے۔ اس کے علاوہ وہیں بچوں کا گروپ بھی آزادی کے حق میں نعرہ لگاتا نظر آئے گا۔ چھوٹے چھوٹے گروپ میں بچے اور لڑکے لڑکیاں مظاہرہ کرتی نظر آئیں گی۔


جامعہ نگر مجسم احتجاج نظر آرہا ہے۔ اسی کے ساتھ جامعہ نگر کے ذاکر نگر ڈھلان پر مغرب بعد خواتین بڑی تعداد میں کینڈل جلاکر قومی شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خاتون مظاہرین کا دائرہ وسیع ہورہا ہے اور دہلی کے جعفر آباد سیلم پور میں بھی خواتین اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے ملک کے دیگر حصوں اور جمشید پور سے بھی خواتین کے مظاہرہ کرنے کی خبریں ہیں۔ اس کے علاوہ پٹنہ، گیا، کلکتہ سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی خواتین مظاہرین قومی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔