ہولی کے دن کسی خاتون کو زبردستی رنگ لگانا پڑ سکتا ہے مہنگا، خاتون کی شکایت پر ہو جائے گی جیل

تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت ان لوگوں پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، جو راہ گیروں کی اجازت کے بغیر ان پر پانی یا رنگ کے غبارے پھینکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ہولی، تصویر یو این آئی </p></div>

ہولی، تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

ہولی کے موقع پر خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے کئی واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اکثر کچھ لوگ ہولی کے نام پر خواتین کے ساتھ زبردستی کرتے ہیں اور انھیں رنگ لگاتے وقت بدتمیزی بھی کرتے ہیں۔ رنگوں کے بہانے خواتین کو قابل اعتراض ڈھنگ سے چھونے کی کوششیں بھی کئی بار دیکھنے کو ملتی ہیں۔ کم ہی لوگوں کو معلوم ہے کہ ایک ایسا قانون ہے جو اس زبردستی پر جیل کی ہوا بھی کھلا سکتا ہے۔

دراصل خواتین کے ساتھ زبردستی رنگ کھیلنے پر قدغن لگانے کے لیے ایک قانون موجود ہے۔ اگر کوئی خاتون شکایت کرتی ہے تو ملزم کو سیدھے جیل جانا پڑ سکتا ہے اور کچھ دیگر سزائیں بھی برداشت کرنی پڑ سکتی ہیں۔ خواتین کے ساتھ ہونے والی چھیڑ چھاڑ پر تعزیرات ہند کی دفعہ 354 کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے وکیل پریم جوشی نے بتایا کہ زبردستی رنگ لگانے پر خواتین تعزیرات ہند کی دفعہ 509 کے تحت چھیڑخانی کی شکایت کر سکتی ہیں۔ اس دفعہ میں قصوروار پائے جانے پر قصوروار شخص کو ایک سال تک کی جیل یا جرمانہ دونوں ہو سکتے ہیں۔


مزید کچھ قوانین ہیں جو رنگ لگانے کے نام پر خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کی صورت میں سزا دلا سکتے ہیں۔ مثلاً دفعہ 294 (چھیڑخانی کرنے)، دفعہ 354 (ہتک عزتی کرنے)، 354اے (جنسی استحصال)، 354بی (حملہ) کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ایسے میں کہا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی شخص ہولی پر شراب کے نشے میں یا بغیر نشے کی حالت میں خواتین کے ساتھ غلط سلوک کرتا ہے تو انھیں ایک سال سے زیادہ کی سزا ہو سکتی ہے اور یہ 5 سال تک ہو سکتی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اگر آپ کسی راہ گیر پر بغیر پوچھے غبارہ پھینکتے ہیں تو ان پر بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت ان لوگوں پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، جو راہ گیروں کی اجازت کے بغیر ان پر پانی یا رنگ کے غبارے پھینکتے ہیں۔ ایسے میں اگر آپ ہولی کھیلیں تو کچھ چیزوں کا دھیان رکھنا ضروری ہے، ورنہ آپ کو جیل تک جانا پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔