آڈ-ایو ن: اس بار بائکوں اور خواتین کو بھی چھوٹ نہیں

دہلی حکومت نے 13 نومبر سے 17 نومبر تک آڈ -ایون (طاق و جفت) فارمولہ کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، این جی ٹی نے سماعت کے بعد اس کو اپنی منظوری فراہم کر دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی کے پیش نظر دہلی میں آڈ-ایون (طاق اور جفت) فارمولہ پانچ روز کے لئے لاگو ہوگا۔ اب قومی راجدھانی دہلی میں آڈ -ایون فارمولہ کو نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی ) نے منظوری دے دی ہے لیکن کچھ شرائط بھی لگا دی ہیں۔ اس بار جب یہ فارمولہ نافذ ہوگا تو ٹو ویلرز (بائکوں) کو بھی چھوٹ نہیں دی جائے گی علاوہ ازیں اس بار خواتین اور سرکاری افسران کو بھی چھوٹ نہیں ملے گی حالانکہ ہنگامی گاڑیوں (ایمرجنسی وہیکلس ) پہلے کی طرح اس فارمولہ سے استثنیٰ رہیں گے۔ دہلی میں 13 نومبر سے لے کر 17 نومبر تک یہ فارمولہ نافذ رہے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

قبل ازیں این جی ٹی نے دہلی حکومت کو پھٹکار بھی لگائی۔ این جی ٹی نے دہلی حکومت سے آڈ-ایون فارمولہ نافذ کرنے کا جواز پوچھتے ہوئے سوال کیا کہ جب دہلی کی آب و ہوا سب سے زیادہ خراب تھی اس وقت اس کو نافذ کیوں نہیں کیا گیا۔ این جی ٹی نے دہلی حکومت سے وہ خط بھی دکھانے کو کہا جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ لیا گیا۔ این جی ٹی نے یہ بھی پوچھا کہ کیا فارمولہ نافذ کرنے سے قبل لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی ) سے منظوری لی گئی ہے۔ وہیں مرکزی پولیوشن بورڈ نے دہلی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت کو شروعات میں ہی مسئلہ کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن اس نے اسے خارج کر دیا۔

این جی ٹی نے دہلی اور مرکزی حکومت کو حکم دیتے ہوئے اس بڑے شہر کا نام بتانے کو کہا ہے جہاں پی ایم 10 کی سطح 100 سے کم ہے۔ این جی ٹی نے سخت لہجہ میں کہا کہ دہلی حکومت اس کے صبر کا امتحان نہ لے ۔ معاملہ کی سماعت کر رہے جسٹس سوتنتر کمار کی بنچ نے کہا کہ این جی ٹی کے حکم سے پہلے ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟ وہیں سنٹرل پلیوشن کنٹرول بورڈ نے این جی ٹی کو بتایا کہ اگلے دو دنوں میں بارش ہو سکتی ہے ۔ این جی ٹی نے یہ تبصرہ بھی کیا ’’ یہ تشویش ناک بات ہے کہ حکومت کے مختلف شعبوں میں کوئی ربط ہی نہیں ہے۔‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔