جھارکھنڈ کے ضلع کھونٹی میں جادو ٹونے کے شبہ میں خاتون کا بہیمانہ قتل، چار افراد گرفتار

جھارکھنڈ کے ضلع کھونٹی میں ایک خاتون کو جادو ٹونے کے شبہ میں قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے اہم سراغ کی بنیاد پر 36 گھنٹوں میں چاروں ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ کے ضلع کھونٹی میں جادو ٹونے کے شبہ میں ایک 40 سالہ خاتون کو بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا۔ واقعہ کھونٹی ضلع کے مروہو تھانہ علاقے کے پترادیہ گاؤں میں پیش آیا جہاں خاتون کی لاش 7 مئی کی صبح ان کے گھر سے برآمد ہوئی۔ لاش کی حالت خوفناک تھی؛ گلا کٹا ہوا تھا اور جسم پر متعدد جگہوں پر تیز دھار ہتھیاروں کے زخم تھے۔

پولیس نے صرف 36 گھنٹے کے اندر اس لرزہ خیز قتل کی گتھی سلجھاتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ واقعہ کے اہم ملزم کی شناخت لور سنگھ عرف ایٹوا کے طور پر ہوئی ہے، جو مقتولہ بدھنی پورتی کا پڑوسی ہے۔ لور سنگھ کو شک تھا کہ بدھنی اس کی آٹھ سے نو مہینے کی بیمار بچی پر جادو ٹونا کر رہی ہے۔ اسی توہم پرستی اور ذہنی دباؤ کے باعث اس نے تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی۔

ایس ڈی پی او ورون رجک کے مطابق ملزم لور سنگھ نے بدھنی کو ’ڈائن‘ قرار دے کر اسے مارنے کا منصوبہ بنایا اور اپنے ساتھیوں—بروما گاؤں کے ایری نیئس اوڈیّا عرف تتو، کیوڑا گاؤں کے گنسا پورتی عرف روگا، اور اڑکی تھانہ کے لنگا گاؤں کے پروین منڈو عرف ٹکلُو—کو اس میں شامل کیا۔ منصوبہ کے مطابق 6 مئی کی رات جب بدھنی اپنے گھر میں سو رہی تھی، تو ان چاروں نے اس پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کر کے قتل کر دیا۔


پولیس نے سنیئر افسران کی ہدایت پر سب انسپکٹر وِمل اور کنچن کمار کشواہا پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی، جس نے تکنیکی ذرائع، مقامی معلومات اور گاؤں والوں سے گفت و شنید کی بنیاد پر اہم سراغ حاصل کیے۔ ان ہی سراغوں کی مدد سے پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر چاروں ملزمان کو گرفتار کر لیا اور قتل میں استعمال ہونے والے ہتھیار بھی برآمد کر لیے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واردات کے پیچھے خالصتاً توہم پرستی اور جادو ٹونے کا اندیشہ کارفرما ہے، جو ریاست کے قبائلی علاقوں میں اب بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ گرفتار ملزمان کو جمعہ کے روز عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا۔

ایس ڈی پی او نے بتایا کہ خواتین کے خلاف جادو ٹونے کے نام پر تشدد کے واقعات روکنے کے لیے عوامی سطح پر بیداری مہم کی ضرورت ہے، تاکہ ایسی المناک وارداتوں کا اعادہ نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔